یہ ملک عمران خان کا ہے، 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مشیر وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب میں گزشتہ ایک ہفتے سے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری تھی لیکن پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات نواز شریف، مریم نواز اور پوری نون لیگ کے لیے انتہائی بھاری ثابت ہوئی کیونکہ مریم نواز کے تمام اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود پنجاب میں عوام بڑی تعداد میں باہر نکلی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ملک بھر کے عوام نے واضح کر دیا کہ یہ ملک عمران خان کا ہے اور 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب میں گزشتہ ایک ہفتے سے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری تھی لیکن پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ عوام نے واضح کیا کہ جب تک عمران خان سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو رہا نہیں کیا جاتا، وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ عوام حقیقی آزادی کے لیے عمران خان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، عوام کی طاقت سے جعلی حکومت کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مریم نواز
پڑھیں:
میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔
میانوالی میں پہلے الیکٹرک بس پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ سیلاب میں سب سے زیادہ خراب صورت حال گجرات میں ہے، اب ہم وہاں نیا سیوریج سسٹم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن محنت کرنا مشکل کام ہے اور کام کرنا پڑتا ہے، وزیراعلیٰ باہر نکلے تو سب کو کام کرنا پڑتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ کے ارکان سیلاب میں دن رات کام کر رہے ہیں، وزراء متاثرہ عوام کے درمیان ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کو کہہ دیا ہے جب تک سیلاب متاثرین کو ریلیف نہیں مل جاتا، فیلڈ سے واپس نہیں آنا ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ باقی صوبے میں سی ایم کام کرتا ہے نہ ہی سسٹم کام کرتا ہے، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔ جب تنقید سنتی ہوں تو حیرانی ہوتی ہے کہ کام کرنے پر تنقید کررہے ہیں، پہلی دفعہ سنا ہے کہ ناقدین کہہ رہے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب کام کیوں کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کشتی میں بیٹھی تو تنقید ہوئی کہ چیف منسٹر کیوں بیٹھ گئیں، ڈوب جاتی تو؟ مجھے ناقدین کی بے بسی سمجھ آتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2022ء میں سیلاب آیا تھا تو اُس وقت کے وزیراعظم نے فضائی دورہ کیا، عینک ٹھیک کی اور کہا، اوہو بہت تباہی ہوئی ہے۔