راجہ عابد کو ڈرانے کی کوشش انتہائی شرمناک ہے، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
قائد حزب اختلاف جی بی اسمبلی محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ راجہ عابد کی گرفتاری نے ثابت کیا کہ ناقص نظام تعلیم اور آئندہ نسلوں کی تباہی حکمرانوں کا ایجنڈا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قائد حزب اختلاف جی بی اسمبلی محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ راجہ عابد کی گرفتاری نے ثابت کیا کہ ناقص نظام تعلیم اور آئندہ نسلوں کی تباہی حکمرانوں کا ایجنڈا ہے۔ تعلیم اچھی ہو جائے اور شعور معاشرہ پر حامی ہو جائے تو ہر محلہ میں راجہ عابد پیدا ہو گا، جن پر جعلی نعروں اور مکاری سے حکومت ممکن نہیں ہو گی۔ طلباء کی تعلیم کے لیے راجہ عابد جس طرح سوز جگر رکھتا ہے انہیں داد دینی چاہیے لیکن ان کو ڈرانے کی کوشش انتہائی پست اور شرمناک رویہ ہے۔ راجہ عابد چلاس کا نوجوان قائد طلبا نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان کا ہے۔ انکے شعور، جرات و بہادری اور قائدانہ صلاحیت لائق تحسین ہے۔ انکو اپوزیشن چیمبر میں جلد بلا کر حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ گلگت بلتستان شعوری سفر پر ہے۔ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ ظلم، فسطائیت، مکاری اور عیاری ریت کی دیوار ثابت ہو گی اور یہاں کی یوتھ اپنے حقوق چھین کے لے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نگران وزیر اعلیٰ کیلئے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض افسوسناک ہے، علامہ شبیر میثمی
مقامی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اسلامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر امیدواروں کی سیاسی وابستگی کو بنیاد بنایا جائے تو وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل کوئی بھی شخصیت ایسی نہیں بچے گی جس کی کسی نہ کسی شکل میں سیاسی وابستگی نہ رہی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسین میثمی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض سمجھ سے بالاتر ہے۔ مقامی روزنامے "ڈیلی کے ٹو" کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمد علی قائد کو نگران وزیر اعلیٰ بنانے میں مسئلہ کیا ہے اور انہیں کسی خاص سیاسی جماعت کے ساتھ کیوں جوڑا جا رہا ہے؟ اگر امیدواروں کی سیاسی وابستگی کو بنیاد بنایا جائے تو وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل کوئی بھی شخصیت ایسی نہیں بچے گی جس کی کسی نہ کسی شکل میں سیاسی وابستگی نہ رہی ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام امیداروں نے کسی نہ کسی مرحلے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کیا ہے، صرف محمد علی قائد کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ محمد علی قائد نے ہمیشہ علاقے کی تعمیر و ترقی، امن کے قیام اور سیاسی استحکام کیلئے مثبت کردار ادار کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ محمد علی قائد نے خالد خورشید کو آخر وقت تک سمجھانے کی کوشش کی کہ محاذ آرائی سے علاقے کو نقصان ہو گا مگر ان کی بات نہ سنی گئی، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد علی قائد ایک مثبت سوچ رکھنے والی اچھی شہرت کی حامل اور ہر حوالے سے اہل شخصیت ہے۔ اگر کسی ایک کردار کو بنیاد بنا کر انہیں مسترد کیا جا رہا ہے تو افسوسناک ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر اپوزیشن محمد علی قائد کے نام پر کیوں آمادہ نہیں ہو رہی؟