ہاربن ایشیائی سرمائی گیمز دنیا کے لیے مثبت ثمرات لائیں گے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
بیجنگ : 9 ویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کا آغاز چین کے صوبہ ہیلونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں ہوا۔کئی غیر ملکی میڈیا نے افتتاحی تقریب میں دکھائے گئے شاندار ثقافتی اور تکنیکی عناصر پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چینی ثقافت کی خوبصورتی اور ایشیا کی آگے بڑھنے کی طاقت کو سراہتے ہیں۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس کے بعد چین کی میزبانی میں یہ دوسرا بڑا بین الاقوامی جامع سرمائی ایونٹ ہے۔ اس ایونٹ میں ایشیا کے 34 ممالک اور خطوں سے 1270 سے زائد ایتھلیٹس شریک ہیں اور حصہ لینے والے ممالک اور خطوں اور ایتھلیٹس کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ ان میں متحدہ عرب امارات، ویتنام، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ جیسے ممالک، جہاں پورے سال برف باری نہیں ہوتی، نے بھی کھیلوں میں شرکت کے لیے وفود بھیجے ہیں۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں استقبالیہ ضیافت سے اپنے خطاب میں کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس سے لے کر ہاربن ایشین ونٹر گیمز تک ، چین کا “آئس اینڈ اسنو فیور ” پورے ملک میں پھیل چکا ہے، اور اس نے عالمی سرمائی کھیلوں میں بھی جان ڈال دی ہے۔ “ایک ساتھ برف کا خواب ،متحد ایشیا ” کے موضوع کے ساتھ، ہاربن ایشیائی سرمائی کھیل نمایاں عملی اہمیت کے حامل ہیں اور امن، ترقی اور اتحاد کے لئے ایشیائی عوام کی مشترکہ امنگوں اور جستجو کے عکاس ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ حالیہ برسوں میں چین کے سرمائی کھیلوں نے تیزی سے ترقی کی ہے ، ان میں 300 ملین سے زیادہ چینی حصہ لے رہے ہیں ، جس سے چین میں سرمائی کھیلوں کی سطح میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ آئی او سی کے صدر تھامس باخ کے خیال میں ہاربن ایشین ونٹر گیمز نہ صرف بیجنگ سرمائی اولمپکس کی وراثت کا تسلسل ہیں بلکہ چین اور دنیا بھر میں سرمائی کھیلوں کی ترقی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی بھی فراہم کرتے ہیں۔
240 گھنٹے کی ٹرانزٹ ویزا فری پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ، “آئس اینڈ اسنو تفریح” زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سیاحوں کو راغب کر رہی ہے اور عالمی سیاحت کی مارکیٹ میں نئی رفتار پیدا کر رہی ہے۔ رواں سال اسپرنگ فیسٹیول کے دوران ، ہاربن نے مجموعی طور پر 12.
حالیہ ایشیائی سرمائی کھیل بھی ایشیائی تہذیبوں کے مابین تبادلوں اور باہمی سیکھنے کو فروغ دینے کا ایک پلیٹ فارم بن گئے ہیں۔ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کے ذریعے ایشیا اور دنیا ایک کھلا، پرجوش اور جدید چین دیکھ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے، محمد فیصل
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی اصل روح کو زندہ رکھا جانا چاہیے اور سیاست کو کھیلوں سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نےیو اے ای میں جاری ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ کے دوران بھارت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کرکٹ نہیں ہے، ایک ملک نے بین الاقوامی کرکٹ میچ کو سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشرقی لندن میں قائم معروف وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ کلب کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
یہ کلب ایسیکس پریمیئر لیگ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے اور جلد ہی پاکستان کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے۔
وفد میں کلب کے صدر مسٹر لین اینوخ، کپتان عرفان اکرم اور دورے کے منتظمین عدنان اکرم اور فاروق عثمان شامل تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے مجوزہ دورے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وانسٹڈ اینڈ سنئیرز بروک کرکٹ ٹیم اپنے دورۂ پاکستان کے دوران متعدد شہروں کا سفر کرے گی جن میں لاہور، سیالکوٹ، جہلم، اسلام آباد، گلگت اور اسکردو شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وفد کو ان شہروں کے تاریخی مقامات کی سیر کرائی جائے گی تاکہ مہمان کھلاڑی پاکستان کی تہذیب، ثقافت اور روایات سے براہِ راست آشنا ہو سکیں۔
یہ دورہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد برطانیہ اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے ذریعے ثقافتی سفارتکاری کو فروغ دینا ہے۔