مرکزی مسلم لیگ کا ڈمپرمافیاوسندھ حکومت کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کراچی کی جانب سے پریس کلب پر ڈمپر مافیا اور سندھ حکومت کے خلاف ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر “ڈمپر مافیا نامنظور ، کراچی کے شہریوں کا قتل بند کرو ، جیسے نعرے درج تھے۔مظاہرے میں سندھ کے صدر فیصل ندیم ، صوبائی جنرل سیکرٹری اکرم عادل، انجینئر نعمان علی ، شہباز عبدالجبار، مہدی اسحاق، فیصل بلوچ و دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم نے کہا کہ کراچی میں ڈمپر مافیا کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اور شہریوں کو بے دردی سے کچلا جا رہا ہے۔حکومت اور ادارے ان حادثات کے ذمہ دار ہیں، لیکن افسوس کہ کسی وزیر یا حکومتی نمائندے نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات تک نہیں کی۔ جبکہ سندھ حکومت ٹریفک حادثات روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، اور ٹریفک پولیس اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے بھتہ خوری میں مصروف ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔
دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔
شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟