UrduPoint:
2025-05-30@20:19:53 GMT

ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) پیر دس فروری کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی پر 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی کے موقع پر حکومت کی جانب سے منعقد کیے گئے اجتماعات کی تصاویر نشر کی گئیں، جن میں شرکا کو قومی پرچم لہراتے دیکھا گیا۔

روایتی طور پر ایسے اجتماعات میں شرکا کی تعداد ہزاروں سے لے کر لاکھوں تک رہی ہے۔

تاہم جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی مطابق ملک میں آبادی کا ایک بڑا حصہ ان تقاریب سے لاتعلق بھی رہتا ہے۔ سن 1979ء کا انقلاب

فروری 1979ء میں ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں ایک بغاوت کے دوران بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ اسی سال تہران میں ایرانی طلبہ نے امریکی سفارت خانے پر قبضہ بھی کر لیا تھا، جس سے ایران اور امریکہ کے مابین سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

تب ہی سے ایران کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں اور دونون ممالک کے مابین عسکری تناؤ میں متعدد بار خطرناک حد تک اضافہ بھی ہوا ہے۔ اس کی حالیہ مثال غزہ کی جنگ کے دوران گزشتہ سال بھی دیکھی گئی۔

جہاں تک ایران کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا سوال ہے تو ایران نے کئی دیگر مسلم اکثریتی ممالک کی طرح اسرائیل کے وجود کو تاحال باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور ایران اور اسرائیل کے مابین دوطرفہ سفارتی تعلقات بھی اب تک قائم نہیں ہو سکے۔

اس کے برعکس ان دونوں ممالک کے مابین عشروں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور دونوں ہی خطے میں ایک دوسرے کو اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایران کو شدید معاشی بحران کا سامنا بھی ہے، جس کی ایک وجہ اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اس پر مغرب کی جانب سے عائد کردہ اقتصادی پابندیاں ہیں۔

تاہم امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد تہران کے ساتھ بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

لیکن ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے، جن کا فیصلہ ملک کے اسٹریٹیجک معاملات میں حتمی ہوتا ہے، فی الحال امریکہ سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ان کے اس انکار کے بعد ایرانی کرنسی ریال کی قدر ریکارڈ حد تک گر چکی ہے۔

م ا / م م (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مابین

پڑھیں:

پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ

پاکستانی زائرین کے لیے  بڑی سہولت کا اعلان کردیا گیا، جس کے مطابق پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تہران میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے درمیان ایک اہم اور نتیجہ خیز ملاقات ہوئی جس میں زائرین کے لیے سہولتوں میں اضافے، بارڈر مینجمنٹ، اور سکیورٹی تعاون کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے اربعین اور محرم الحرام کے دوران زائرین کے لیے پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے پر اتفاق کیا، جو لاکھوں زائرین کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔ایرانی وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ایرانی حکومت 5 ہزار پاکستانی زائرین کو مشہد میں قیام و طعام کی سہولتیں فراہم کرے گی، جب کہ بارڈر سے عراق تک زائرین کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے جائیں گے۔ دونوں وزرائے داخلہ نے زائرین کے مسائل کے فوری حل کے لیے ہاٹ لائن کے قیام کا فیصلہ بھی کیا، تاکہ باہمی رابطہ موثر اور تیز رفتار بنایا جا سکے۔اربعین سے قبل مشہد میں پاکستانی زائرین سے متعلق ایک سہ ملکی کانفرنس بھی منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا، جس میں پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کے اعلی حکام شریک ہوں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد زائرین کے سفری، سکیورٹی اور سہولتی امور پر مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہے۔ملاقات میں زائرین کی آمد و رفت میں بہتری لانے کے لیے پروازوں کی تعداد بڑھانے اور اس پر جلد عمل درآمد کے لیے مربوط لائحہ عمل ترتیب دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بحری راستے سے زائرین کو ایران اور عراق بھیجنے کے امکانات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔محسن نقوی اور اسکندر مومنی کی ملاقات میں پاک ایران تعلقات کے فروغ، غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام جیسے اہم معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک نے بارڈر سکیورٹی مینجمنٹ کے لیے کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے اور اشتراک کار بڑھانے پر اتفاق کیا۔ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی ان کے لیے اولین ترجیح ہے اور زائرین کی خدمت کو وہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ملاقات کے دوران ایک اور اہم معاملے پر گفتگو ہوئی جس میں غیر دانستہ طور پر پاکستانی بحری حدود میں داخل ہونے والے ایرانی ماہی گیروں کی رہائی کا معاملہ زیر غور آیا۔ ایرانی وزیر داخلہ کی درخواست پر محسن نقوی نے اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔محسن نقوی نے ایرانی حکومت کی جانب سے زائرین کو سہولتیں فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہاٹ لائن کے قیام سے مسائل کو فوری حل کرنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر ایران کے نائب وزیر داخلہ علی اکبر پورجمیشدیان، ڈپٹی وزیر داخلہ نادر یار احمدی، مشیر ہادیان، گورنر جنرل سیستان و بلوچستان منصور باجر، وزارت داخلہ کے بین الاقوامی امور کے سربراہ کرنل جواہری بھی موجود تھے۔ پاکستان کی طرف سے ڈی جی ایف آئی اے سمیت متعلقہ اعلی افسران شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کرم، روحانی شخصیت سید حسن سید المعروف سید آغا بادشاہ کی 41ویں برسی
  • سعودی عرب نے ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان کو رہا کردیا
  • ہم امریکہ کیساتھ معاہدے کے "قریب" نہیں، سید عباس عراقچی کا اعلان
  • ایران و چین کے باہمی تعلقات نئی ڈگر پر گامزن ہو چکے ہیں، چینی عہدیدار
  • ایران و چین کے باہمی تعلقات نئی ڈگر پر گامزن ہیں، چینی عہدیدار
  • سعودی عرب کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات جاری رکھیں گے، ایران
  • پاکستان کی ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت اور خطے کی بدلتی صورتحال
  • پاکستان اور آذربائجان کے مابین سیاحت،آئل ریفانریز اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے،صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین
  • پاک ایران بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
  • فیلڈ مارشل کی ایرانی آرمی چیف سے ملاقات: پاکستان، ایران میں دفاعی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق