جنوری میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر پہنچی جو ایک ریکارڈ ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پچھلے ایک سال سے آہستہ آہستہ بہترہورہی ہے اور ترسیلات زر جنوری میں 3 ارب ڈالر تک پہنچی جو گزشتہ کئی سالوں میں ایک ریکارڈ ہے۔
دبئی میں پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی ماہانہ وار شرح جنوری میں 2.
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی آئی ٹی ایکسپورٹس بڑھ رہی ہیں اور اسی طریقے سے برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں اور یہ وہ روشن اشارے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد ملک میں گزشتہ ایک سال میں معاشی استحکام آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے اور معاشی استحکام ہمارا اولین ہدف ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے معدنیات کے بے شمار ذخائر دیے ہیں جو کھربوں ڈالر کے ہیں لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوسکا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ معدنیات کے شعبے میں اب کافی پیشرفت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی کافی پوٹینشل ہے اور پاکستان کے نوجوان ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری 60 فیصد آبادی 15 سے 30 سال کے درمیان ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے اگر ہم ان کی باقاعدہ طریقے سے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں ٹریننگ کرائیں اور ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں تو ہماری معیشت کا انحصار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف ہو سکتا ہے اس لیے پوری طرح کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تیسرا شعبہ زراعت کا ہے جس میں پاکستان نے اللہ تعالیٰ کو بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے اور ہم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری زرعی پیداوار چاول، گندم، شوگر اور کاٹن بہت اہم ہیں، کئی ممالک ان اجناس کی پیداوار میں بہت آگے نکل چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنی پیداوار نہیں بڑھائی، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے جدید تکنیک متعارف نہیں کروائی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے زراعت کے گریجویٹس کو چین ٹریننگ کے لیے بھیجا ہے اور حکومت پاکستان اس پروگرام کو فنڈ کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ ایک ہزار طلبا چین سے جدید علوم کے ساتھ واپس آئیں گے اور ملکی زرعی پیداوار بڑھانے میں کردار ادا کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔