آئین و قانون کا تقاضا ہے جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے، بیرسٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین و قانون کا تقاضا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب تک سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی کا فیصلہ نہ ہو جائے ، آئین و قانون کا تقاضا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ مؤخر کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا تو ہائی کورٹ کا جج کون ہوگا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ میں یہ سارے نکات اٹھانے جا رہا ہوں ۔ ہم نے میدان نہیں چھوڑنا، آہنی آواز اٹھانی ہے۔ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شرکت کروں گا۔ بائیکاٹ کر دیں گے تو انصاف نہیں دلا سکیں گے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کے ممبر اور پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط، اہم درخواست کر دی
بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بہت سی بار حمایت کر رہی ہیں، بہت سی مخالفت، ہم مخالفت کے ساتھ ہیں اور آواز اٹھاتے رہیں گے۔ سنیارٹی کا فیصلہ کر لیں، پھر کر لیں جو 26 ویں ترمیم کہتی ہے ۔ آپ کسی اور عدالت سے جج لے آتے ہیں ۔شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں، ادارے قائم رہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ججز پیرنٹ کورٹ میں جائیں تو ان کی سنیارٹی ہوگی۔ اس سب کا فیصلہ تو عدالت نے ہی کرنا ہے۔ وکلا میں بھی تقسیم ہے لیکن ہماری تحریک بڑھتی جائے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل بیرسٹر علی ظفر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔
آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔
وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔