وزیر داخلہ کا زیر تعمیر ایف۔8 انٹرچینج کا دورہ، 18 فروری تک کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف۔8 جناح ایونیو انٹرچینج پراجیکٹ کا دورہ کیا اور زیر تعمیر فلائی اوور کے فنشنگ ورک کا معائنہ کیا۔
محسن نقوی نے منصوبہ 18 فروری تک 100 فیصد مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
انہوں نے فلائی اوور کے نیچے رابطہ سڑکوں اور ہارٹیکلچر کا کام بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ایف ایٹ چوک انٹرچینج کا افتتاح کب ہوگا، وزیر داخلہ نے بتا دیا
وفاقی وزیر داخلہ نے اس موقع پر پراجیکٹ پر کام کرنے والے مزدوروں سے ملاقات کی اور ان کی محنت کو سراہا، مزدوروں نے انہیں بتایا کہ وہ دن رات منصوبے کی تکمیل کے لیے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے پراجیکٹ کے اطراف پڑے ملبے کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے بیوٹیفیکشن ورک میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: سرینا چوک انٹرچینج تکمیل کے مراحل میں، افتتاح کب ہوگا؟
اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا، چئیرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا، آئی جی اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن، کنٹریکٹر اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
دورے کے دوران پراجیکٹ ڈائریکٹر نے وزیرداخلہ کو منصوبے کی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف ایٹ انٹرچینج فلائی اوور محسن نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلائی اوور محسن نقوی وزیر داخلہ
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 روز میں مکمل ہوگا، احسن اقبال
اسلام آ باد/ اسلام آباد:وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2025 کے سیلاب کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ اور ابتدائی تخمینہ دس روز میں مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزیرِاعظم کی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں 2025 کے سیلاب سے نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے سیلابی نقصانات کا حتمی اندازہ پانی اترنے کے بعد ممکن ہوگا جس پر پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی کام جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے نقصانات پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، درست اعداد و شمار جلد جاری کیے جائیں گے اور 2022 کی طرح قدرتی آفات کے نقصانات کا تخمینہ عالمی اداروں کے تعاون سے لگایا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کا بڑا چیلنج ہے جبکہ سیلاب اور خشک سالی اس کے براہِ راست اثرات ہیں۔ گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب کے خطرات میں اضافہ ہوا، حکومت جامع قومی پلان بنا رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے قدرتی آفات میں سیاست کی، اس سے نمٹنا ضروری ہے۔