کور کمانڈر ہاؤس کے باہر احتجاج، صوبائی وزیر مینا خان آفریدی سمیت دیگر ملزمان بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
جوڈیشل مسجٹریٹ پشاور نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف کور کمانڈر ہاؤس پشاور کے باہر احتجاج کرنے پر کیس کا سامنے کرنے والے صوبائی وزیر سمیت 5 ملزمان کو بری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رکاوٹیں راستہ نہیں روک سکتیں ہر حال میں لاہور جائیں گے، مینا خان آفریدی
جوڈیشل مجسٹریٹ پشاور دولت خان نے کور کمانڈر ہاؤس پشاور کے باہر احتجاج کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کی، عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے صوبائی وزیر مینا خان آفریدی، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر عرفان سلیم، ریجنل صدر عاصم خان، ایم پی اے فضل الٰہی اور تحصیل چیئرمین انعام خان کو بری کردیا ہے۔
کیس میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن مفرور ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں پر احتجاج کے دوران سڑک بندش اور نعرہ بازی کا الزام تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابینہ کے ساتھ کورکمانڈر ہاؤس کیوں گئے تھے؟ ترجمان نے بتادیا
عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ کیس کا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج پشاور پی ٹی آئی کورکمانڈر ہاؤس مینا خان آفریدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور پی ٹی ا ئی کورکمانڈر ہاؤس
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا 5 اگست کو احتجاج، مشاورتی اجلاس پشاور میں طلب
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ ممکنہ احتجاج کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا جائے گا اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ احتجاج مرکز (اسلام آباد) کی جانب مارچ کی صورت میں کیا جائے یا صوبائی سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی پی ٹی کی رہائی کے لیے 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے لیے مشاورتی اجلاس پشاور میں طلب کر لیا۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق اجلاس پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے طلب کیا ہے، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا، جنید اکبر، عمر ایوب اور دیگر قائدین شرکت کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آئندہ ممکنہ احتجاج کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا جائے گا اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ احتجاج مرکز (اسلام آباد) کی جانب مارچ کی صورت میں کیا جائے یا صوبائی سطح پر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی مشاورت ہوگی کہ پارٹی کے پاس احتجاج کے اور کتنے آپشنز موجود ہیں۔
پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی کے متعدد رہنما دوبارہ اسلام آباد کی جانب مارچ کے حق میں نہیں۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ احتجاج کے امور کو جلد فائنل کیا جائے گا، 31 جولائی کو طلب کیے گئے اجلاس میں تمام معاملات کو حتمی شکل دی جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں اپوزیشن کی چند جماعتیں بھی شامل ہوں گی، احتجاج کے طریقہ کار کے حوالے سے پارٹی قائدین خود اعلان کریں گے لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ احتجاج اسلام آباد میں کیا جائے گا یا ضلعی سطح پر ہوگا۔