ویب ڈیسک: قومی اسمبلی نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کے ردو بدل کا اختیار فنانس کمیٹیوں کو دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ ٹیکس کٹوتیوں کے بعد اب اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی۔

 بل رومینہ خورشید عالم نے پیش کیا، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے بل کی مخالفت کی اور نعرے بازی شروع کر دی، جس پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ جو بڑھائی گئی تنخواہ نہیں لینا چاہتا، وہ تحریری طور پر آگاہ کر دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن ایک طرف پارلیمنٹ کو جعلی قرار دیتی ہے اور دوسری طرف خود سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کرتی۔

قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن

 واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی پہلے ہی اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات کو وفاقی سیکریٹری کے برابر کرنے کی منظوری دے چکی تھی۔ اس اجلاس کی صدارت بھی اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی تھی، جس کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کی ماہانہ تنخواہ و مراعات ٹیکس کی کٹوتی کے بعد 5 لاکھ 19 ہزار مقرر کر دی گئی ہے۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کمیٹی میں تحریک انصاف کے 67 اراکین پارلیمنٹ نے بھی تحریری طور پر تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے بیشتر اراکین پارلیمنٹ نے ایم این اے اور سینیٹرز کی تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم اسپیکر ایاز صادق نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
 

"شاہین، نسیم کو ٹیم سے باہر کرو" سابق کرکٹر کا مطالبہ

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی محمود اچکزئی کی تقرری مزید مشکلات کا شکار ہو گئی۔

آزاد ارکان کی طرف سے تقرری کے لئے عرضداشت کی وصولی کا اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے تاحال جاری نہیں ہوا جو گزشتہ ماہ دائر کی گئی تھی۔درخواست ابھی اسپیکر سردار ایاز صادق کے روبرو پیش نہیں ہوئی جو اہم غیر ملکی دورے پر تھے۔

تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قومی اسمبلی کے لئے قائد حزب اختلاف پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کا تقرر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔

گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ستر سے زیادہ آزاد ارکان کے مبینہ دستخطوں سے ایک عرضداشت اسپیکر سیکریٹریٹ میں دائر کی گئی تھی جس کے بارے میں تاحال کوئی اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے جاری نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف کی نشست پر تقرری سے پہلے اسپیکر ایوان میں اس منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرینگے جس کے بعد ارکان سے نامزدگی کے لئے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

جن ارکان کی طرف سے عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ان کی حیثیت آزاد رکن کی ہے وہ قبل ازیں خو د کو سنی اتحاد کونسل سے وابستہ ظاہر کرتے رہے ہیں جس کے اپنے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو دس سال کی سزائے بامشقت سنائی جاچکی ہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جاچکا ہے اب خو د بھی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔

قائد حزب اختلاف کے تقرر سے پہلے اسپیکر موصولہ درخواست پر ثبت ارکان کے دستخطوں کی انفرادی طور پر تصدیق کرینگے اگر کسی ایک رکن کے دستخط سیکریٹری میں پیش کردہ دستخطوں سےمختلف ہوئے اور ان کی تصدیق نہ ہوسکی تو پوری درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی