لیبیا؛ کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
طرابلس (نیوز ڈیسک)لیبیا کے ساحل پر حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کشتی میں جاں بحق ہونے والے پاکستان کے مختلف شہروں سے عرب ممالک پہنچے تھے۔
امیگریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 7 پاکستانیوں کی شناخت اور سفری تفصیلات سامنے آگئی۔
ان پاکستانی مسافروں میں سے ایک نے تافتان بارڈر سے جب کہ بقیہ چھ مسافر کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور فیصل آباد ایئر پورٹس سے الگ الگ تاریخوں میں روانہ ہوئے تھے۔
مسافر شعیب حسین 10 جنوری 2025ء کو تافتان بارڈر سے ایران گیا تھا جب کہ مسافر ثقلین حیدر 9 فروری 2024ء کو کراچی ایئر پورٹ سے سعودی عرب پہنچا تھا۔
اسی طرح عابد حسین 25 نومبر 2024ء کو کوئٹہ سے مصر، سراج الدین 31 دسمبر 2022ء کو پشاور سے سعودی عرب، سید شہزاد حسین اسلام آباد سے سعودی عرب پہنچا۔
مسافر شعیب علی 19 نومبر 2024ء کو فیصل آباد سے سعودیہ عرب اور مسرت حسین نے 20 ستمبر کو 2024ء کوئٹہ سے متحدہ عرب امارات کا سفر کیا تھا۔
بعد ازاں یہ تمام مسافر کس طرح ڈوبنے والی کشتی تک پہنچے اور کہاں سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اس کے بارے میں معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا رمضان میں ہر ضلع میں چینی رعایتی قیمت پرفراہم کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: 2024ء کو
پڑھیں:
کراچی میں بھارتی شہروں کے نام پر کون کون سے کاروبار چل رہے ہیں اور ان پر پاکستانیوں کا کیا کہنا ہے؟
بھارتی جارحیت کے بعد پاکستانی افواج کی جوابی کارروائی نے بھارتیوں کے اوسان خطا کردیے ہیں۔ انہوں نے بھارت میں موجود کراچی بیکری کو بھی نہ بخشا اور وہاں توڑ پھوڑ کرنے پہنچ گئے۔ شاید بھارتی عوام کے علم میں نہ ہو کہ کراچی میں بھارت کے مشہور شہروں کے نام سے کتنے کاروبار منسلک ہیں۔
کراچی میں دہلی سویٹس، دہلی ربڑی عوام میں بہت مقبول ہیں۔ ایسے ہی بمبئی بیکری، بمبئی پرنٹرز، حیدری آبادی اچار اور حیدر آبادی یخنی پلاؤ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ ہی نہیں بلکہ اب بھی کراچی میں کچھ عمارتیں تقسیم ہاک و ہند سے قبد ہندو مشہور تاجروں کے نام پر موجود ہیں۔
بھارت میں کراچی بیکری کے خلاف ہونے والی عوامی چڑھائی کے بعد جب ہم نے کراچی کے شہریوں سے پوچھا کہ یہاں بھی دہلی، بمبئی، حیدرآباد اور پٹیالہ کے ناموں سے بہت کچھ موجود ہے، یہاں کیوں ویسی نفرت نہیں پائی جاتی؟
شہریوں کا کہنا تھا کہ کاروبار کا نام جو بھی ہو کاروبار کرنے والے مقامی ہیں۔ اور یہ سب نام محبت سے رکھے گئے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ایک ہی ملک تھا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بھارتی عوام کم علمی، جہالت اور نفرت سے بھرے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں