یرغمالی رہا نہ کیے تو جنگ بندی معاہدہ ختم کردینگے، اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
تل ابیب: غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کرنے کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تکبرانہ لہجے اختیار کرتے ہوئےکہا ہےکہ اگر حماس نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوئے صرف تین ہفتے گزرے تھے کہ اسرائیل نے متعدد بار معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئےدوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکی دے دی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہاکہ ہفتے تک حماس نے مزید یرغمالی رہا نہیں کیے تو ہم تمام معاہدے ختم کرکے دوبارہ جنگ شروع کردیں گے۔
خیال رہےکہ اب تک غزہ میں جنگ بندی کا معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے 33 میں سے 16 یرغمالیوں کو حماس نے آزاد کر دیا ہےجبکہ تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں سے 656 کو اسرائیل نے رہا کیا ہے۔
واضح رہےکہ حماس نے اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کے روز ہونے والی یرغمالیوں کی رہائی کو “تاحکمِ ثانی” ملتوی کر رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے معاہدے کے مطابق متعلقہ علاقوں میں امدادی سامان نہیں پہنچنے دیا ہے، نہ ہی بھاری مشینریوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، اسرائیل ضروری ادویات اور اسپتالوں کے لیے سامان کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور خیمے پہلے سے تیار شدہ گھر، ایندھن، یا ملبہ ہٹانے والی مشینیں غزہ میں جانے کی اجازت نہیں دے رہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔