اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس گزشتہ روزکمیٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا،بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا، بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے۔

وفاقی دارالحکومت میں خدمات پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ 800 سی سی تک کی گاڑی پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا جبکہ نوید قمر نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر کس طرح پابندی لگا سکتے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ پر تو طالب علم بھی چھوٹی سرمایہ کاری کرتے ہیں جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی ہماری رہنمائی کر دے لوگ اپنے اثاثے ڈکلیئر کر کے جائیداد خریداری کر لیں گے تاہم انکو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ کاروبار میں کچھ معاملات نقد طے کئے جاتے ہیں ایک دو کروڑ روپے کی روزانہ کی کیش ٹرانزیکشنز تو نارمل سی بات ہے ایسا کرنے سے کاروبار کیلئے مسائل پیدا ہوں گی۔

نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر لوگوں کو ڈرائے نہیں انکو سسٹم میں آنے دے جبکہ وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے  کہا کہ حکومت، اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن ٹیکس وصولی بڑھانے پر متفق ہیں۔مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ سخت اقدامات سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی ہو سکتی ہے۔

رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر موجودہ ٹیکس قوانین کا اچھے طریقے سے اطلاق کر لیں تو ٹیکس وصولی بڑھ جائے گی۔ایف بی آر کو زیادہ اختیارات دینے سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی بڑھے گی۔

دریں اثنا رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ایک بڑا ریلیف دیتے ہوئے گزشتہ روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ تک قانونی ترمیم کی منظوری موخر کر دی جس میں اثاثوں کی خریداری کے ذرائع کا واضح انکشاف کئے بغیر جائیدادوں کی خریداری پر پابندی لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔

اثاثے کار خریدنے یا سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری جیسے لین دین بھی اب خریداری کے ذرائع کو ظاہر کئے بغیر کیے جاسکتے ہیں۔

پی پی پی کے سید نوید قمر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اپنی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کی جس میں تجویز دی گئی تھی کہ ’’مجوزہ نئے سیکشن 114C کو فیڈرل بورڈ کے آن لائن نظام میں حتمی تبدیلی اور ریونیو بورڈ کے آن لائن نظام میں ضروری تبدیلیاں کرنے تک  موخر کیا جائے‘‘۔

حکومت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس میں نان فائلرافراد کے معاشی لین دین پر پابندی عائد کی گئی تھی جن کے پاس جائیداد خریدنے کے لیے کافی رقم کے مساوی وسائل نہیں ہیں۔

ذیلی کمیٹی کے کنوینر بلال کیانی نے کہا کہ مجوزہ قانونی ترمیم کے مطابق کوئی شخص اس وقت تک جائیداد نہیں خرید سکتا جب تک کہ اس کے گزشتہ سال کے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کئے گئے اثاثے خریداری کے لیے کافی نہ ہوں یا وہ شخص جائیداد خریدنے کے ذرائع کو ظاہر کرنے کے لیے نیا گوشوارے جمع نہ کرائے۔

ایف بی آر نے ابھی تک حقیقی وقت میں محفوظ تکنیکی حل تیار نہیں کیا ہے جہاں خریدار کو ڈیکلریشن فائل کرنے کی ضرورت ہے۔

’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ سیکشن 114C کو اس وقت تک قائمہ کمیٹی سے منظور نہیں کیا جانا چاہئے جب تک کہ تکنیکی تبدیلیاں نہیں کی جاتیں اور کمیٹی کو اس کی درستگی اور تاثیر کے بارے میں مظاہرہ نہیں کیا جاتا ہے‘‘ کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے معاملہ جون تک ملتوی کر دیا۔

بلال کیانی نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنے لین دین کا مکمل ڈیٹا ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔ لوگ صرف جائیداد کی لین دین کی خاطر ٹیکس ریٹرن فائل کر رہے ہیں اور ایف بی آر اصل آمدنی پر مکمل ٹیکس ادا نہ کرنے پر ان کے پیچھے جانے کے بجائے صرف اضافی ٹیکس وصول کرنے پر مطمئن نظر آتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا کہ 114C مکمل طور پر ناقص قانون ہے۔کم متوسط آمدنی والے گروپ اور پہلی بار کسی پراپرٹی کے خریداروں کو بھی پیشگی پوچھ گچھ سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر نوید قمر سے زیادہ لین دین نہیں کی

پڑھیں:

تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ

تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)ہیومن ڈیولپمنٹ فانڈیشن (ایچ ڈی ایف)نے حکومت اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے تعاون سے 24 اپریل 2024 کو اسلام آباد میں تمباکو ٹیکسیشن کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔
تقریب میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، ہیلتھ سروسز اکیڈمی، پرائیویٹ ایجوکیشن سوسائٹی، میڈیا اور پاکستان کی سول سروسز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تقریب میں پاکستان کی آبادی پر تمباکو کے معاشی اور سماجی اثرات کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی اور بین الاقوامی معیار ات کو پورا کرنے اور پاکستان کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے تمباکو ٹیکس پر نظر ثانی کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی۔ اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے ایک محفوظ اور صحت مند پاکستان کے لیے تمباکو سے پاک ماحول کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز شخصیات نے پاکستان کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں میں تبدیلیوں کے نفاذ کی فوری ضرورت پر اظہار خیال کیا، جس میں تمباکو ٹیکس میں اضافہ، تمباکو تیار کرنے والی تنظیموں کی ریگولیشن اور تمباکو کے بے لگام استعمال سے ہونے والے سماجی اور معاشی نقصانات کے بارے میں زیادہ آگاہی کی ضرورت جیسے خدشات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمان نے تمباکو کی وجہ سے پاکستان کے سماجی و اقتصادی نقصانات پر تفصیلی گفتگو کی جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے نمائندے ڈاکٹر وسیم سلیم نے انفرادی صحت پر تمباکو اور نکوٹین کے استعمال کے منفی اثرات پر بات کی۔ علاوہ ازیں پرائیویٹ ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر راجہ خالدمحمود نے پاکستانی بچوں کو تمباکو کی لت سے بچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے صحت اور معاشی اثرات سنگین ہیں۔
فی الحال، 31.6 ملین بالغ ، یا بالغ آبادی کا تقریبا 19.9 تمباکو کا استعمال کرتے ہیں ، جس میں 17.3 ملین تمباکو نوش بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہر سال ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں اور تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کی وجہ سے ہونے والی مجموعی لاگت سالانہ جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ اگر 2025-26 میں تمباکو کے ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا گیا تو پاکستان میں 4 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی شروع کر دیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور شملہ معاہدے کی معطلی: قانونی نقطہ نظر ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد اوگرا میں تعیناتی کیلئے 3نام فائنل، سمری وزیراعظم آفس کو ارسال رینجرز نے پاکستانی حدود میں داخل ہونیوالے بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکار کو پکڑلیا بھارتی اقدامات، مرکزی مسلم لیگ کاملک گیر احتجاج، مودی سرکار کیخلاف عوام سڑکوں پر، قوم کو متحد و بیدار کریں گے، مقررین بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا، سفارتی ذرائع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس،نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی تحریک پر وقفہ سوالات مؤخر
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے خوشخبری
  • حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
  • پی آئی اے کی نجکاری کے لیے اشتہار جاری، دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب
  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدانے والوں کیلئے خوشخبری
  • نواز شریف اور شہباز شریف ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن