آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز، انکوائری ہوگی،ایف بی آر نے اختیار مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بینکوں سے کھاتے داروں کی معلومات حاصل کرنے کا اختیار مانگ لیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اہم معاملات پر غور
وفاقی حکومت نے ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایف بی آر نے پارلیمنٹ سے بینکوں سے ایسے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا اختیار مانگ لیا ہے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کی جائینگی۔جبکہ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن۔ کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں ،لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے ۔رہنما مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے ۔ جبکہ ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے ۔ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے ۔ جائیداد کی خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکے گی۔چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے ؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایف بی آر نے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔