بجلی صارفین کیلئے مزید مشکلات کھڑی,عدم ادائیگی پر بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اویس علی : فیسکو (فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) نے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کرنے والے ڈیفالٹرز کے خلاف بڑا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی نے ڈیفالٹرز کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ان کی زمین اور جائیداد قرق کرنے کے اقدامات بھی شروع کر دیے ہیں۔
فیسکو ہیڈ کوارٹر نے تمام سرکلز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ڈیفالٹرز کے بینک اکاؤنٹس کو منجمند کریں اور قانونی کارروائی دو دن کے اندر مکمل کی جائے۔ فیسکو حکام کے مطابق، بل نہ ادا کرنے والے صارفین کے بجلی کے کنکشن پولیس کی موجودگی میں کاٹے جا رہے ہیں۔
قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن
فیسکو حکام نے بتایا کہ 2روز میں بل نہ دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے تاکہ ریکوری کا عمل موثر ہو سکے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملکی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے زائد بنتی ہے، پاکستان نے 80 اور 90 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ دیا تھا۔ عراق کے ذمہ پاکستان کے سب سے زیادہ 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہے جبکہ سوڈان سے 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر وصول کرنے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کا مقروض تو ہے مگر 5 ایسے ملک بھی ہیں جو پاکستان کے ڈیفالٹرز ہیں۔ آڈٹ حکام کے انکشاف میں 5 ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے، جن میں سری لنکا، بنگلا دیش، عراق، سوڈان اور گنی بسا شامل ہیں۔ حکومت پاکستان 40 سال گزرنے کے باوجود ان پانچ ممالک سے 30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر واپس لینے میں ناکام رہا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملکی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے زائد بنتی ہے، پاکستان نے 80 اور 90 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ دیا تھا۔ عراق کے ذمہ پاکستان کے سب سے زیادہ 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہے جبکہ سوڈان سے 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر وصول کرنے ہیں۔
بنگلا دیش کے ذمہ شوگر پلانٹ اور سیمنٹ کی مد میں 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ پاکستان نے گنی بساو سے بھی 36 لاکھ 53 ہزار ڈالر وصول کرنے ہیں۔آڈیٹر جنرل آفس نے 07-2006ء میں اس ریکوری کی نشاندہی کی تھی۔ حکام وزارت اقتصادی امور کے مطابق دفتر خارجہ کے ذریعے ریکوری کے لیے کوشاں ہیں، ڈپلومیٹک چینل اور مشترکہ وزارتی کمیٹیز کے ذریعے بھی کوششیں کی گئیں، ان پانچ ممالک کو یاددہانی کے خط اور ڈیمانڈ نوٹسز بھی بھجوائے گئے۔ آڈیٹر جنرل کی رقم ریکور کرنے کے لیے معاملہ مناسب سطح پر اٹھانے کی سفارش کی گئی ہے۔