پنجاب حکومت کا بڑا اقدام، سرکاری گندم دوسرے صوبوں کی فروخت کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے سرکاری گندم دوسرے صوبوں کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے، جبکہ نجی کمپنیاں بھی محکمہ خوراک سے گندم خرید سکیں گی۔ ذرائع کے مطابق، ڈیفالٹر فلور ملز کو گندم فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔قبل ازیں، حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم کی خریداری کے لیے نئی پالیسی مرتب کی تھی، جس کے تحت اس سال سرکاری سطح پر گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس کے بجائے نجی کمپنیوں کو گندم بیچنے کی تجویز دی گئی تھی۔گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی حکومت نے براہ راست کاشتکاروں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، محکمہ خوراک پنجاب نجی کمپنیوں کو سرکاری گودام بھی فراہم کرے گا تاکہ گندم ذخیرہ کی جا سکے۔
اس نئی پالیسی کے اعلان کے بعد محکمہ خوراک کے افسران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام گندم کی خریداری کے عمل کو مزید شفاف اور منظم بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، محکمہ خوراک پنجاب اور وفاقی حکومت نے محکمہ پاسکو کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس ادارے میں کرپشن کی شکایات کی بنا پر اس کا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا۔دوسری جانب، کسان اتحاد کے رہنما خالد باٹھ نے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے براہ راست کسانوں سے گندم نہ خریدی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور کسان معاشی بدحالی کا شکار ہو جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ خوراک حکومت نے
پڑھیں:
عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنانے کا فیصلہ
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائی جائیں گی اور ان کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت فورتھ شیڈول میں کسی نام کا اندراج ہونے کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ شخص پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، ایسے افراد پر عائد پابندیوں میں پاسپورٹ پر پابندی، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، مالی امداد اور کریڈٹ پر پابندی، اسلحہ لائسنس اور ملازمت کی کلیئرنس پر پابندیاں شامل ہیں۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمٰن، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈپٹی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور قانون و خزانہ کے متعلقہ محکموں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ مجرموں کی نگرانی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے، عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے لیے ٹریکنگ ڈیوائسز پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب ابتدائی طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 1500 ٹریکنگ ڈیوائسز تقسیم کر رہا ہے، جن میں سے 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز پہننے والوں کی نقل و حرکت کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔
سیکریٹری داخلہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کی جائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ مجرموں کی نگرانی کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ طریقے اپنائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ جولائی 2023 میں، پنجاب پولیس نے مشتبہ افراد اور مطلوب مجرموں کا سراغ لگانے اور انہیں پکڑنے میں احتساب، قابلِ اعتمادی اور کارکردگی کو بڑھانے کے مقصد سے ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی چہرے کی شناخت کا نظام متعارف کرایا تھا۔