لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے سرکاری گندم دوسرے صوبوں کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے، جبکہ نجی کمپنیاں بھی محکمہ خوراک سے گندم خرید سکیں گی۔ ذرائع کے مطابق، ڈیفالٹر فلور ملز کو گندم فروخت کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔قبل ازیں، حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم کی خریداری کے لیے نئی پالیسی مرتب کی تھی، جس کے تحت اس سال سرکاری سطح پر گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس کے بجائے نجی کمپنیوں کو گندم بیچنے کی تجویز دی گئی تھی۔گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی حکومت نے براہ راست کاشتکاروں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، محکمہ خوراک پنجاب نجی کمپنیوں کو سرکاری گودام بھی فراہم کرے گا تاکہ گندم ذخیرہ کی جا سکے۔

اس نئی پالیسی کے اعلان کے بعد محکمہ خوراک کے افسران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام گندم کی خریداری کے عمل کو مزید شفاف اور منظم بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، محکمہ خوراک پنجاب اور وفاقی حکومت نے محکمہ پاسکو کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس ادارے میں کرپشن کی شکایات کی بنا پر اس کا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا۔دوسری جانب، کسان اتحاد کے رہنما خالد باٹھ نے حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے براہ راست کسانوں سے گندم نہ خریدی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور کسان معاشی بدحالی کا شکار ہو جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محکمہ خوراک حکومت نے

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ