اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی گریڈ ایک سے 22 تک کی ختم کی گئی 11 ہزار 877 اسامیوں کی تفصیلات پارلیمنٹ کو فراہم کردیں۔
نجی ٹی وی سماکے مطابق وفاقی حکومت کا مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی رائٹ سائزنگ کیلئے بڑا اقدام، گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کی 11 ہزار 877 اسامیاں ختم کردی گئیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے ختم کی گئی سرکاری اسامیوں کی تفصیل پارلیمنٹ کو فراہم کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ گریڈ ایک سے 18 تک کی 11ہزار 764 اسامیاں ختم کی گئی ہیں جبکہ حکومت نے گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک کی 113 اسامیاں ختم کر دیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق گریڈ 22 کی مشیر کی 2 اسامیاں، گریڈ 20 کی 26، گریڈ 19 کی 85 اسامیاں ختم کی گئیں، گریڈ 18 کی 135، گریڈ 17 کی 445، گریڈ 16 کی 552 اسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے اگست 2024ءمیں 60 فیصد خالی مستقل اسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستانی زمیندار کی راکھی ساونت کو مفتی قوی سے شادی پر کروڑوں کی انوکھی پیشکش

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اسامیاں ختم گریڈ ایک سے ختم کی گئی

پڑھیں:

مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی

مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق 2019کے بعد سے زرعی مصنوعات کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث معیشت کو 400 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔بھارتی پالیسیوں سے سیاحتی شعبے کو 100 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارتی بندشوں سے کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیوں نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا۔

اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کی بندش نے لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں سے 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

 کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق بھارت کی جانب سے وسائل پر قبضے اور نگرانی نے مقبوضہ وادی کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا۔

کشمیری عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مشکلات ان کے آزادی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کشمیر کشمیر چیمبر آف کامرس مقبوضہ کشمیر مودی سرکار

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات صحت عامہ کےلیے خطرہ بن گئیں
  • ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات خطرہ بن گئیں
  • متنازع کینال منصوبے کیخلاف احتجاج، 40 ہزار گاڑیاں پھنس گئیں
  • پنجاب و دیگر صوبوں سے آنیوالی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں
  • بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں
  • مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
  • عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں
  • ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش