اداکارہ میرا پر 10سال کے لیے برطانیہ داخلے پر پابندی کیوں لگی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پاکستان کی مشہور اداکارہ میرا کے 10 سال کے لیے برطانیہ میں داخلہ پر پابندی عائد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اداکارہ میرا پر 10 سال کے لیے برطانوی امیگریشن حکام نے پابندی لگائی تھی۔
ذرائع کے مطابق اداکارہ میرا نے برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کی جس پر تحقیقات کے بعد اداکارہ میرا پر الزام ثابت ہوا اور وہاں کی بارڈر ایجنسی نے قانون کا اطلاق کرتے ہوئے اداکارہ میرا پر 10سال کے لیے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیلم منیر کی شادی پر میرا اداس کیوں ہیں؟
اداکارہ میرا کے خاندان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ایک انگریزی زبان کے انٹرویو میں پیدا ہونے والی غلط فہمی کی وجہ سے ہوا، جس میں میرا کو انٹرویو کرنے والے آفسر کے سوالات سمجھنے میں مشکلات پیش آئیں، اور اسی طرح افسر بھی ان کے جوابات کو نہ سمجھ سکے۔
جب میرا پر پابندی ختم ہو گئی تو ان کے سفری ایجنٹ نے دوبارہ برطانیہ کے ویزا کے لیے درخواست دی، لیکن اس میں غلط معلومات فراہم کیں۔ جس کی وجہ سے ان کا ویزا مسترد ہو گیا۔ میرا نے تصدیق کی کہ انہوں نے ایک نیا وکیل منتخب کیا ہے جو ان کی برطانیہ کے ویزا کے لیے درخواست پر کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کرنا نہیں چاہتی لیکن شادی ہوجاتی ہے‘، سابقہ اداکارہ نشو
میرا کی سب سے چھوٹی بہن برطانیہ میں ماہر وکیل ہیں، اور میرا کی والدہ زیادہ تر لندن میں رہتی ہیں۔ میرا نے وہاں ایک گھر خریدا تھا تاکہ وہ برطانیہ آنے پر وہاں رہ سکیں لیکن سب کچھ اس وقت خراب ہوا جب میرا پر 10 سال کی پابندی لگ گئی، حالانکہ وہ گرین کارڈ ہولڈر ہیں اور امریکہ باقاعدگی سے جاتی ہیں، مگر برطانیہ نہیں جا سکیں۔
میرا کی والدہ شفقت زہرہ بخاری نے پاکستان میں یوکے ہائی کمیشن سے اپیل کی ہے کہ میرا کو ویزا دیا جائے تاکہ وہ اپنے خاندان سے ملنے اور کام کرنے کے لیے برطانیہ کا سفر کر سکیں۔
میرا کی والدہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا پر داخلہ کی پابندی ختم ہو چکی ہے۔ ان کو برطانیہ آنے کا حق ہونا چاہیے۔ وہ کئی فلمی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو صرف برطانیہ میں ہو سکتے ہیں۔ ان منصوبوں کی تکمیل اس وقت ممکن ہے جب میرا برطانیہ میں ہوں۔
انہوں نے برطانیہ کے ہائی کمشنر سے اپیل کی کہ ان کے خاندان کے بیشتر افراد لندن میں رہتے ہیں۔ میرا ایک عالمی سطح کی فنکارہ ہیں۔ وہ دنیا بھر میں شوٹنگ کے لیے سفر کرتی ہیں اوراداکار شان کے ساتھ ایک فلم پر کام کر رہی ہیں جس کی شوٹنگ صرف لندن میں ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ برطانوی حکومت سے درخواست کرتی ہیں کہ میرا کو فوری ویزا جاری کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اسٹار عامر خان نے میرا شو کاپی کیا، حنا بیات کا الزام
جب ان سے پوچھا گیا کہ 10 سال کی پابندی کی وجہ کیا تھی، تو میرا کی والدہ نے کہا کہ میرا انگریزی زبان کو سمجھنے میں مشکل محسوس کرتی تھیں جب ہیتھرو ایئر پورٹ پر امیگریشن آفیسر نے ان سے ’ٹرانزٹ‘ کے بارے میں سوال کیا تو میرا نے ’ٹرانزیکشن‘ کا ذکر کیا۔ وہ کہیں اور جانا چاہتی تھیں اور انہوں نے ٹرانزیکشن کی درخواست کی تھی۔
میرا کی والدہ نے مزید کہا کہ دونوں طرف سے غلط فہمی ہو گئی۔ میرا نے افسر کو اپنے پورے نام کے بارے میں بھی نہیں بتایا تھا۔ وہ بار بار وہی سوالات کرتے رہے اور میرا انہیں نہ سمجھ پائیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ریما خان فراڈ ہیں‘، قطر سے آئے شخص کا سابقہ اداکارہ پر الزام
شفقت زہرہ بخاری نے کہا کہ میرا کی انگریزی 10 سال پہلے اتنی اچھی نہیں تھی، لیکن اب وہ امریکہ میں 10 سال رہ چکی ہے اور اب روانی سے انگریزی بولتی ہیں۔ یہاں کے کئی سرمایہ کار اور کاروباری افراد میرا کی فلموں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے اس سے رابطہ کر رہے ہیں۔ برطانوی حکومت کو اس کا ویزا جاری کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی فلم اور ڈراموں کے کام کو جاری رکھ سکیں۔
میرا کی والدہ نے کہا ’میرا کو میڈیا میں رہنا بخوبی آتا ہے۔ وہ بہت ذہین ہے اور تنازعے کو پسند کرتی ہے۔ وہ ایسی باتیں کرتی ہے جو اہمیت رکھتی ہیں اور وائرل ہو جاتی ہیں۔ وہ ہمارے خاندان کا خیال رکھتی ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکارہ میرا برطانیہ میرا میرا پر پابندی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ میرا برطانیہ میرا پر پابندی میرا کی والدہ نے اداکارہ میرا پر کے لیے برطانیہ برطانیہ میں سال کے لیے پر پابندی انہوں نے ہیں اور کہ میرا میرا کو کہا کہ کام کر نے کہا
پڑھیں:
پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
اسلام آباد:پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔
پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟
والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔
عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔