تبادلے سے جج کا سٹیٹس تبدیل نہیں ہوتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ برقرار WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشنز مسترد کرنے کے فیصلے میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج برقرار رکھا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشنز مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کردیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ عامرفاروق نے 8 صفحات پر مشتمل ریپریزنٹیشنز مسترد کی اور 3 صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد ہائیکورٹ میں تبدیل کی گئی سینیارٹی لسٹ برقرار رکھی۔فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج برقرار رکھا اور کہا کہ صوبائی ہائی کورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے، دونوں مختلف باتیں ہیں، سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر عام بات ہے۔بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر قانون کے مطابق ٹرانسفر کرسکتے ہیں، بھارتی ہائیکورٹس کے ججز کے حلف کا متن بھی تحریری فیصلے میں شامل ہیں، قانون کے مطابق ججز کو دوبارہ حلف لینے کی ضرورت نہیں۔ججز کے حلف کا متن بھی تحریری فیصلے کا حصہ ہیں، فیصلے میں کہا کہ جب جج کا ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس ہائیکورٹ کے جج کے طور پر اسٹیٹس رہتا ہے تبدیل نہیں ہوتا، آئین کا آرٹیکل 200 جج کے ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں ٹرانسفر سے متعلق ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابرستار ، جسٹس سرداراعجاز اور جسٹس ثمن رفعت کی ریپریزنٹیشن مسترد کرتے ہوئے رجسٹرار کو فیصلے کی کاپی متعلقہ ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر جسٹس سرفراز ڈوگر نے8 جون 2015 کو بطور جج ہائیکورٹ حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے، جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔عدالت کا کہنا تھا کہ صدر نے ججز کو چیف جسٹس اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے ٹرانسفر کیا، تینوں ججز ٹرانسفر سے قبل متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔تحریری فیصلے میں کہا کہ تعیناتی اور تبادلے میں فرق واضح کرتا ہے، تعیناتی اور تبادلے کو ایک ہی معنی نہیں دیئے جا سکتے، ہائی کورٹ کا جج تعینات ہونے پر حلف اٹھا کر آفس سنبھالتا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے پر دوبارہ حلف اٹھانے سے متعلق پروسیجر خاموش ہے، یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا جج تبادلے کے بعد ہائیکورٹ میں آفس سنبھالتے وقت دوبارہ حلف لے، ٹرانسفر ہونے والے جج کا دوبارہ حلف ضروری ہوتا تو آئین میں اس کا ذکر کیا جاتا۔عدالت نے کہا کہ بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر آئین کے مطابق تبادلہ کرسکتے ہیں ، تین ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ برقرار ہے، ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ ہائیکورٹ کے جج تحریری فیصلے دوبارہ حلف فیصلے میں کے مطابق ججز کی ججز کے کہا کہ ججز کو

پڑھیں:

عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ  کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ  اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ  اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔ذوالفقار نقوی نے کہا کہ  میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں،  پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ  بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا یوم تاسیس؛ رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی