نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال اہم ہے، ڈاکٹررافیل ماریانو گروسی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی، ڈاکٹررافیل ماریانو گروسی 2 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔
پاکستان آمد پر ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں:بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا دورہ پاکستان کیوں؟
ملاقات میں پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے شعبے میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اشتراک سےمختلف تقاریب میں شرکت اور دورے کیے۔ انہوں نے چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ،ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور کمیشن کے ارکان سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں پاکستان میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ بالخصوص IAEA کے ’ایٹمز فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ‘ پروگرام کو نافذ کرنے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈی جی آئی اے ای اے کی پاکستان نیوکلئیر ریگولیٹری اتھارٹی میں ’نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کے لیے مواقع‘ کے حوالے سے سیمینار میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس، ایران کیخلاف قرارداد منظور
سیمینار کا مقصد پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستانی خواتین کے کردار اور شراکت کو بڑھانا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی رافیل ماریانو گروسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں نیوکلیئر سائنس کے شعبے میں خواتین کی شرکت حوصلہ افزا ہے۔
خواتین پاکستان میں تمام اہم عہدوں بلخصوص نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنے کیریئر کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سائنسز نے صحت کے شعبے بلخصوص کینسر کی تشخیص اور علاج میں اہم کردار ادا کیا۔خواتین کی سائنسی علوم میں شرکت عالمی مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذائی تحفظ، صحت عامہ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سائنسی میدان میں خواتین کی بھرپور شمولیت ناگزیر ہے۔
اس موقع پر ڈی جی آئی اے آی اے نے نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کے کردار کو سراہاتے ہوئے کہا کہ سائنس کے میدان میں خواتین کی شمولیت اور ان کے کردار کے بارے میں آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نیوکلیئر سائنسز اور ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے۔ پاکستان کی IAEA کے ساتھ شراکت داری کی اہم تاریخ ہے۔
رافیل ماریانو گروسی کے مطابق بین الااقوامی سطح پر ترقی اور انسانیت کی بھلائی کے لئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال اہم ہے۔
سیمینار میں ملکی اقتصادی ترقی کے لئے زراعت، صحت اور بجلی کی پیداوار کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔
بعدازاں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے سینٹر فار انٹر نیشنل پیس اینڈ سٹیبلیٹی کا بھی دورہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سائنس اور ٹیکنالوجی کے نیوکلیئر سائنس ماریانو گروسی پاکستان میں میں پاکستان کے شعبے میں میں خواتین خواتین کی کے کردار کے لئے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔