ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی، ڈاکٹررافیل ماریانو گروسی 2 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔

پاکستان آمد پر ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی  وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں:بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا دورہ پاکستان کیوں؟

ملاقات میں پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے شعبے میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

 ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اشتراک سےمختلف تقاریب میں شرکت اور دورے کیے۔ انہوں نے چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ،ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور کمیشن کے ارکان سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں پاکستان میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ بالخصوص IAEA کے ’ایٹمز فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ‘ پروگرام کو نافذ کرنے میں  پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈی جی آئی اے ای اے  کی پاکستان  نیوکلئیر ریگولیٹری اتھارٹی میں ’نیوکلیئر  سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کے لیے مواقع‘ کے حوالے سے سیمینار میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس، ایران کیخلاف قرارداد منظور

سیمینار کا مقصد پرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستانی خواتین کے کردار اور شراکت کو بڑھانا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی رافیل ماریانو گروسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ  پاکستان میں نیوکلیئر سائنس کے شعبے میں خواتین کی شرکت حوصلہ افزا  ہے۔

خواتین پاکستان میں تمام اہم عہدوں بلخصوص نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنے کیریئر کو آگے بڑھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سائنسز نے  صحت کے شعبے بلخصوص کینسر کی تشخیص اور علاج میں اہم کردار ادا کیا۔خواتین کی سائنسی علوم میں شرکت عالمی مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غذائی تحفظ، صحت عامہ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے  سائنسی میدان میں خواتین کی بھرپور شمولیت ناگزیر ہے۔

اس موقع پر ڈی جی آئی اے آی اے نے نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں پاکستانی خواتین کے کردار کو سراہاتے ہوئے کہا کہ سائنس کے میدان میں خواتین کی شمولیت اور ان کے کردار کے بارے میں آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں نیوکلیئر سائنسز اور ٹیکنالوجی کا کردار اہم ہے۔ پاکستان کی IAEA کے ساتھ شراکت داری کی اہم تاریخ ہے۔

رافیل ماریانو گروسی کے مطابق بین الااقوامی سطح پر  ترقی اور انسانیت کی بھلائی کے لئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا مثبت  استعمال اہم ہے۔

سیمینار میں ملکی اقتصادی ترقی کے لئے  زراعت، صحت اور بجلی کی پیداوار کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال  کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔

بعدازاں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے سینٹر فار انٹر نیشنل پیس اینڈ سٹیبلیٹی کا بھی دورہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سائنس اور ٹیکنالوجی کے نیوکلیئر سائنس ماریانو گروسی پاکستان میں میں پاکستان کے شعبے میں میں خواتین خواتین کی کے کردار کے لئے کے لیے

پڑھیں:

اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) ہر سال 16 ستمبر کو اقوام متحدہ اوزون کی تہہ میں شگاف کو ختم کرنے اور کرہ ارض کو تحفظ دینے کے اقدامات پر توجہ دلانے میں عالمی برادری کی کامیابی کا دن مناتا ہے۔۔

گزشتہ صدی میں سائنس دانوں نے اس تشویشناک حقیقت کی تصدیق کی تھی کہ اوزون کی تہہ میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ یہ گیس کی نظر نہ آنے والی تہہ ہے جس نے زمین کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور اسے سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے تحفظ دیتی ہے۔

Tweet URL

اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادوں کے مجموعے میں 'سی ایف سی' یعنی کلورو فلورو کاربن بھی شامل ہیں جو 1980 کی دہائی کے وسط میں روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسا کہ ایئر کنڈیشنر، فریج اور ایروسول کین میں عام پائے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

سائنس نے اوزون گیس کی تہہ کو دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کی راہ ہموار کی۔ جب یہ احساس ہوا کہ نقصان دہ بالائے بنفشی شعاعیں ممکنہ طور پر اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچنے کے باعث فضا میں داخل ہو رہی ہیں تو رکن ممالک نے 1985 میں ویانا کنونشن کے تحت یہ عہد کیا کہ وہ لوگوں اور زمین کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

انتونیو گوتیرش نے امسال عالم یوم اوزون پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج اوزون کی تہہ میں شگاف پُر ہو رہے ہیں جبکہ ویانا کنونشن اور اس کا مونٹریال پروٹوکول اس معاملے میں کثیرالفریقیت کی کامیابی کی تاریخی مثال بن گئے ہیں۔

ویانا کنونشن کیا ہے؟

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ چالیس سال پہلے رکن ممالک نے سائنس کی رہنمائی میں اور مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے اوزون کی تہہ کے تحفظ کی جانب پہلا قدم اٹھایا۔

اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے منظور کردہ ویانا کنونشن اس معاملے میں عالمگیر تعاون کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔ یہ کنونشن 22 مارچ 1985 کو 28 ممالک کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔

یہ پہلا معاہدہ ہے جس پر دنیا کے تمام ممالک نے دستخط کیے اور اسی کے نتیجے میں مونٹریال پروٹوکول بنایا گیا ہے۔

مونٹریال پروٹوکول کا مقصد ان مادّوں کی عالمی سطح پر پیداوار اور استعمال کی نگرانی کرنا ہے جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کثیر الفریقی تعاون کی بہترین مثال

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام(یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اس دن پر اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ کنونشن کے تحت کیے گئے اقدامات کے نتیجے میں اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادے اب تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور اس کی تہہ میں موجود سوراخ بند ہو رہا ہے۔

جب سائنسدانوں نے اس معاملے میں خطرے کی گھنٹی بجائی تو رکن ممالک اور کاروباری ادارے اکٹھے ہوئے اور زمین کی حفاظت کے لیے عملی قدم اٹھایا جو کہ کثیرالملکی تعاون کی بہترین مثال ہے۔

مونٹریال پروٹوکول کی بدولت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک میں اوزون کی تہہ کو مضبوط بنانے کے معاملے میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور زیادہ تر ممالک نے نقصان دہ مادّوں کی پیداوار بند کرنے کے لیے مقرر کردہ وقت میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی یاد دلاتی ہے کہ جب رکن ممالک سائنس کے انتباہات پر دھیان دیتے ہیں تو ترقی ممکن ہوتی ہے۔

کیگالی ترامیم کی اہمیت

سیکرٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مونٹریال پروٹوکول میں شامل کیگالی ترمیم کی توثیق اور اس پر عملدرآمد کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیگالی ترمیم پر عملدرآمد اس صدی کے آخر تک عالمی حدت میں 0.5 ڈگری سیلسیئس تک اضافے سے بچا سکتا ہے۔

اگر اسے توانائی کی بچت کرنے والی کولنگ ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑا جائے تو ان فوائد کو دوگنا بڑھایا جا سکتا ہے۔

جیسا کہ پیرس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے، رکن ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سبھی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • آسٹریلیا : 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • خیبرپختونخوا میں پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ، رواں برس تعداد 26 تک پہنچ گئی
  • گورنر سندھ نے چین کے شہر شینزو میں ’بدر انرجی‘ کے جدید صنعتی منصوبے کا افتتاح کردیا