بلوچستان دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح سب زیادہ، 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بلوچستان میں دورانِ زچگی خواتین کے انتقال کر جانے کی شرح سب سے زیادہ، جب کہ صوبے میں بلوچستان میں 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار۔
محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں دوران زچگی خواتین کے انتقال کی شرح ملک بھر میں کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔ جب کہ صوبے میں بلوچستان میں 30 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
آج بروز بدھ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ صحت کی جانب سے اراکین اسمبلی کو بریفنگ کی دی گئی، صوبائی وزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ اور سیکریٹری صحت مجیب الرحمان پانیزئی کی جانب سے اراکین کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان میں 30 فیصد بچے خوراک کی کمی کاشکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت غریب عوام کو علاج کی مفت سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کررہی ہیں تاہم وسائل، ڈاکٹروں اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
آدھا بجٹ تنخواہوں میںوزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ کے مطابق صحت کے لیے مختص 87 ارب روپے کے بجٹ کا آدھا حصہ تنخواہوں پر لگ جاتا ہے۔
سیکریٹری صحت مجیب الرحمان پانیزئی نے بتایا کہ بلوچستان میں زچگی کے دوران ماؤں کی شرح اموات باقی تمام صوبوں سے زیادہ ہے جسے کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ صوبے کے 30فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں 13 ہزار آسامیاں خالی ہیں 2030 تک 8ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔ سول ہسپتال کوئٹہ میں ایک ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔
7 سے 8 سالوں میں کوئی نئے میڈیکل آلات نہیں خریدے گئےسیکریٹری صحت مجیب الرحمان نے بتایا کہ پچھلے 7 سے 8 سالوں میں کوئی نئے میڈیکل آلات نہیں خریدے گئے، اس خلا کو پر کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں کو اربوں روپے کی مشینری درکار ہے۔
بریفنگ کے بعد اراکین اسمبلی نے وزیر صحت بخت کاکڑ اور سیکرٹری صحت مجیب الرحمن سے محکمے سے متعلق فردا ًفردا ًسوالات کیے اور اپنے حلقوں سے متعلق تجاویز پیش کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت محمد کاکڑ بلوچستان زچگی غذائی قلت محکمہ صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بخت محمد کاکڑ بلوچستان زچگی غذائی قلت بلوچستان میں صحت بلوچستان غذائی قلت بتایا کہ فیصد بچے کا شکار کی شرح
پڑھیں:
بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
سٹی42: کلائمیٹ کی غیر متوقع کروٹ کے بعد بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔
میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نےصوبائی حکومت کو شدید خشک سالی کے متعلق انتباہ کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے مشورہ دیا ہے کہ خشک سالی سے متاثر ہو رہے علاقوں میں "پیشگی اقدامات" یقینی بنائے جائیں۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ میٹ ڈیپارٹمنٹ کی پہلے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں میں خشک سالی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں اب کوئی "پیشگی" اقدام کرنے کا مشورہ عملاً بے معنی مشورہ ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
زراعت، مویشیوں اور عوامی روزگار پرخصوصی توجہ دی جائے۔
بلوچستان بنیادی طور پر خشک اور نیم خشک خطہ ہے۔ صوبے کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقے حالیہ خشک سالی سے خاص طور پر زیادہ متاثرہیں۔ جنوبی اورجنوب مغربی علاقے میں زمین میں نمی کا انحصار سردیوں کی بارشوں پر رہتا ہے۔ بلوچستان کے ان جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں ہر سال اوسط بارش 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
میٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران بلوچستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں معمول سے 79 فیصد کم بارش ہوئی۔
نومبرسے جنوری 2026 کے دوران بھی ان علاقوں میں بارش معمول سے کم اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ یہ صورتحال طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔
چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک کے ضلعے خشک سالی سے زیادہ متاثر ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
موجودہ حالات سے زرعی علاقوں میں بھی پانی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔
ربیع کے کاشت کے موسم کے دوران آبپاشی کے محدود وسائل شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
Waseem Azmet