وزیراعظم کی رمضان میں اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کو اشیائے خور و نوش کی کم نرخوں پر فراہمی حکومت کی ترجیح ہے، رمضان میں اشیائے خور و نوش کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سستے داموں اشیائے خور و نوش کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی رواداری کی حکمت عملی کی منظوری دی ہے، یہ منظوری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی سفارش پر دی گئی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ پاکستان بجلی کی قیمتوں میں کمی کا پلان لے کر آئیں ضرور غور کیا جائے گا۔
اس پالیسی کے تحت مذہبی رواداری کے لیے ڈائیلاگز، کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا، مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کے حوالے سے ایکشن پلان بھی پالیسی کا حصہ ہے، نفرت آمیز مواد اور لٹریچر کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، پالیسی کے تحت مختلف فرقہ ورانہ تنازعات کے حل کیلئے لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
کابینہ نے ڈاکٹر حسن الامین کو ڈائریکٹر قومی ادارہ برائے مطالعہ پاکستان قائد اعظم یونیورسٹی تعینات کرنے کی منظوری دے دی، ڈاکٹر حسن الامین کی تقرری میرٹ پر شفاف نظام کے تحت کی گئی، طاہرہ رضا کی بطور نان ایگزیکٹو ممبر اسٹیٹ بینک تعیناتی کی منظوری بھی دے دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق کابینہ نے لییلہ ایلیاس کلپانہ اور ستونت کور کی متروکہ وقف املاک بورڈ میں بطور خواتین ممبران تعیناتی کی منظوری دے دی۔
پاکستان اور عراق کے درمیان انکم ٹیکس، کیپیٹل پر ڈبل ٹیکسیشن کے خاتمے کے کنونشن کے ڈرافٹ پر دستخط کی منظوری دینے کے ساتھ ٹیکس چوری اور ٹیکس نادہندگی کے خاتمے کےلیے بھی کنونشن کے ابتدائی ڈرافٹ پر دستخطوں کی منظوری دی۔
کابینہ نے ای سی سی کے 3 فروری 2025 کے اجلاس میں فیصلوں کی توثیق کردی، کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 7 فروری 2025 کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی، کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کے 11 فروری کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اشیائے خور و نوش کی کابینہ نے کی منظوری کے اجلاس
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4