عراق کی دعوت پر بغداد جا رہا ہوں، شام کے عبوری وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کویتی اخبار "قبس" کو انٹرویو دیتے ہوئے عبوری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انہیں سرکاری طور پر بغداد کے دورے کی دعوت دی گئی ہے اور وہ اس دعوت کے جواب میں جلد ہی عراق کا دورہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری حکومت کے نام سے جانی جانے والی شام کی حکومت پر براجمان گروپ کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے کویتی اخبار "قبس" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سرکاری طور پر بغداد کے دورے کی دعوت دی گئی ہے اور وہ اس دعوت کے جواب میں جلد ہی عراق کا دورہ کریں گے۔ شام پر حکمرانی کرنے والے باغیوں کے رہنما ابو محمد الجولانی کے زیر کنٹرول حکومت کے وزیر خارجہ کا دورہ بغداد ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب عراق کے بہت سے سیاسی گروپ شام کے نئے حکمرانوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں احتیاط سے کام لینے اور اس باغی گروپ سے خبردار رہنے پر اصرار کرتے ہوئے سکیورٹی کی صورت حال کو قابو میں رکھنے پر توجہ دلا رہے ہیں۔
چند روز قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عراقی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ عراقی حکومت کے سب سے بڑے سیاسی بلاک رابطہ فریم ورک (عراقی شیعہ رابطہ کمیٹی، جسے کوآرڈینیشن فریم ورک کے نام سے جانا جاتا ہے) نے بیان دیا تھا کہ احمد الشرع کو صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد نہ دینے کی وجہ شام میں ان کا دہشت گردی کا ریکارڈ تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسی وجہ سے عراقی سیاسی بلاک شامی حکام کے ساتھ بات چیت کو سیکورٹی مسائل تک محدود رکھنا چاہتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے دمشق اور بغداد کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ترکی، اردن اور سعودی عرب کی کوششوں کے باوجود حالات ان ممالک کی خواہش کے مطابق رخ اختیار نہیں کر سکیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔