بھارت، 45 فیصد انجینئرز معیار پر پورا ہی نہیں اترتے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور:
بھارت میں ڈگری اپرنٹس کی سروسز دینے والی سب سے بڑی کمپنی، ٹیم لیز ( TeamLease) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے، سال رواں صرف 10 فیصد بھارتی انجینئروں کو ملازمت ملے گی.
بھارتی یونیورسٹیاں ہر سال 15 لاکھ انجینئر تیار کرتی ہیں مگر ان میں’’ 45 فیصد‘‘ انڈسٹری کے معیار پر پورا نہیں اترتے کہ وہ غیر معیاری یونیورسٹیوں سے نکلتے ہیں، کوٹھیوں میں قائم یہ تعلیمی کارخانے کم فیس لے کر عمدہ انجینئروں کے بجائے بے فائدہ اور معاشرے پہ بوجھ نوجوان پیدا کر رہے ہیں.
بھارت میں بیروزگار انجینئروں کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی کہ اب نامی گرامی سرکاری و غیر سرکاری یونیورسٹیاں اپنے انجینئرئنگ ڈیپارٹمنٹ بند کرچکیں جبکہ انجینئرئنگ پڑھانے والے پروفیسر ملازمت سے محروم ہو کر گھریلو اخراجات پورے کر نے کی خاطر عام ملازمتیں مثلاً کورئیر مین، ڈلیوری مین وغیرہ کرنے پہ مجبور ہیں۔
یاد رہے ، بھارت کو ہر سال ’’1 کروڑ 15 لاکھ ‘‘ملازمتیں جنم دینا ہوں گی کہ بیروزگاری کے عفریت سے نجات پا سکے، ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے، لاکھوں بیروزگاروں کی موجودگی بھارتی معاشرے میں جرائم اور نفسیاتی بیماریوں کو فروغ دے گی اور ان کی وجہ سے انتشار و ابتری پیدا ہو سکتی ہے، گویا پھیلتی بیروزگاری بھارت کا سنگین قومی مسئلہ بن چکی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔