شرح سود میں کمی,گاڑیوں کی فروخت اچانک غیرمعمولی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان میں شرح سود میں کمی، خریداروں کے اعتماد اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے کاروں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 61 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں 17 ہزار کاریں فروخت ہوئیں جو سالانہ 61 فیصد اور ماہانہ 73 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ ماہ شرح سود 12 فیصد کی تھی جو جون 2024 میں 22 فیصد تھی۔ شرح سود میں کمی سے کمرشل بینک بھی کاروں فنانسنگ کے لیے قرض لینے کے لیے سود کی شرح کم کر دیتے ہیں۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق ’سالانہ بنیاد پر اضافہ کم شرح سود، گاہکوں کے اعتماد میں اضافے اور نئے ماڈلز کی وجہ سے ہوا ہے۔ ماہانہ اضافہ اس لیے ہوا کیونکہ لوگ دسمبر میں کاریں نہیں خریدتے کیونکہ وہ جنوری میں نئے سال کی رجسڑیشن کے ساتھ گاڑیاں خرینا چاہتے ہیں۔‘
مالی سال 2024 کے سات ماہ میں 49 ہزار 989 کاریں فروخت جبکہ مالی سال 2025 میں اسی عرصے کے دوران 55 فیصد اضافے کے ساتھ 77 ہزار 686 یونٹس فروخت ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام کاریں بنانے والی کمپنیوں کی سیل میں اضافہ ہوا ہے،’موٹر سائیکل اور رکشوں کی فروخت میں سالانہ 33 فیصد اور ماہانہ 18 فیصد اضافہ ہوا اور جنوری میں ایک لاکھ 39 ہزار یونٹس فروخت ہوئے۔‘
28 فیصد سالانہ اور 61 فیصد ماہانہ اضافے کے ساتھ 2761 ٹریکٹر فروخت ہوئے، جبکہ جنوری 2025 میں تین سال بعد بالترتیب 3.
رپورٹ کے مطابق ’شرح سود میں کمی اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔