City 42:
2025-11-03@18:47:36 GMT

شرح سود میں کمی,گاڑیوں کی فروخت اچانک غیرمعمولی اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

ویب ڈیسک:  پاکستان میں شرح سود میں کمی، خریداروں کے اعتماد اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے کاروں کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 61 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
  ٹاپ لائن سکیورٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق  جنوری 2025 میں 17 ہزار کاریں فروخت ہوئیں جو سالانہ 61 فیصد اور ماہانہ 73 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ ماہ شرح سود 12 فیصد کی تھی جو جون 2024 میں 22 فیصد تھی۔ شرح سود میں کمی سے کمرشل بینک بھی کاروں فنانسنگ کے لیے قرض لینے کے لیے سود کی شرح کم کر دیتے ہیں۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق ’سالانہ بنیاد پر اضافہ کم شرح سود، گاہکوں کے اعتماد میں اضافے اور نئے ماڈلز کی وجہ سے ہوا ہے۔ ماہانہ اضافہ اس لیے ہوا کیونکہ لوگ دسمبر میں کاریں نہیں خریدتے کیونکہ وہ جنوری میں نئے سال کی رجسڑیشن کے ساتھ گاڑیاں خرینا چاہتے ہیں۔‘
مالی سال 2024 کے سات ماہ میں 49 ہزار 989 کاریں فروخت جبکہ مالی سال 2025 میں اسی عرصے کے دوران 55 فیصد اضافے کے ساتھ 77 ہزار 686 یونٹس فروخت ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام کاریں بنانے والی کمپنیوں کی سیل میں اضافہ ہوا ہے،’موٹر سائیکل اور رکشوں کی فروخت میں سالانہ 33 فیصد اور ماہانہ 18 فیصد اضافہ ہوا اور جنوری میں ایک لاکھ 39 ہزار یونٹس فروخت ہوئے۔‘
28 فیصد سالانہ اور 61 فیصد ماہانہ اضافے کے ساتھ 2761 ٹریکٹر فروخت ہوئے، جبکہ جنوری 2025 میں تین سال بعد بالترتیب 3.

22 اور 2.57 گنا اضافے کے ساتھ بسوں اور ٹرکوں کی فروخت 621 یونٹس رہی۔
رپورٹ کے مطابق ’شرح سود میں کمی اور نئے ماڈلز آنے کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل


 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کی فروخت کے ساتھ

پڑھیں:

نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ