اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکہ کی جانب سے اپنی مالی مدد روکے جانے سے طبی اقدامات پر مرتب ہونے والے اثرات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے عالمگیر صحت عامہ کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اقدام سے ایچ آئی وی کا علاج متاثر ہو گا، پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور افریقہ میں ایم پاکس کی وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار مالی وسائل دستیاب نہیں ہوں گے۔

ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے عالمگیر امریکی اقدام 'پیپفر' کے لیے مالی وسائل کی فراہمی معطل ہونے سے 50 ممالک میں اس بیماری کی تشخیص، علاج اور روک تھام کے اقدامات متاثر ہوں گے۔

(جاری ہے)

اگرچہ امریکہ کی حکومت نے تحفظ زندگی کے لیے درکار خدمات کو پابندیوں سے چھوٹ دی ہے تاہم اس بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے لیے جاری طبی پروگراموں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔

اس طرح دنیا بھر میں ایچ آئی وی کی علاج گاہیں بند ہو گئی ہیں اور طبی کارکنوں کو رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے اور ضروری طبی خدمات کا متبادل مہیا ہونے تک مالی وسائل کی فراہمی جاری رکھے۔

یوگنڈا میں ایبولا کی وبا

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ افریقی ملک یوگنڈا میں ایبولا کی وبا پھیل رہی ہے جہاں اب تک نو افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی موت واقع ہو چکی ہے۔

ادارے نے بیماری کی نگرانی، علاج معالجے اور روک تھام کے لیے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی مدد پہنچانے والی ٹیمیں تعینات کی ہیں۔

ملک میں وبا پھیلنے کا اعلان ہونے سے چار روز کے بعد اس کے خلاف ایک ویکسین کی تیاری بھی شروع ہو گئی ہے۔ ادارے نے بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے 20 لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں جبکہ 10 لاکھ ڈالر پہلے ہی مہیا کیے جا چکے ہیں۔

جمہوریہ کانگو میں انسانی بحران

جمہوریہ کانگو میں جاری انسانی بحران کے باعث طبی خدمات پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔ ملک کے مشرقی علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں 900 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 4,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جنگ زدہ صوبے شمالی اور جنوبی کیوو میں ایک تہائی ضرورت مند لوگوں کو ہی طبی سہولیات تک رسائی ہے۔

ان حالات میں ایم پاکس اور ہیضے جیسی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ادویات اور ایندھن جیسی ضروری اشیا کی فراہمی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں 'ڈبلیو ایچ او' کی امدادی صلاحیتوں میں بھی کمی آںے لگی ہے۔بچوں کے سرطان کا علاج

'ڈبلیو ایچ او' نے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں بچوں میں سرطان کے علاج کی ادویات تک رسائی کو وسعت دینے میں پیش رفت سے بھی مطلع کیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کے مطابق، گزشتہ روز منگولیا اور ازبکستان میں ان ادویات کی بلاقیمت فراہمی کا آغاز ہوا جبکہ مزید چار ممالک میں بھی یہ سہولت مہیا کی جانا ہے۔

یہ پروگرام بچوں میں سرطان کی روک تھام کے عالمی اقدام کی مدد سے شروع کیا گیا ہے جس میں اسے سینٹ جڈ چلڈرن ریسرچ ہسپتال کی معاونت بھی حاصل ہے۔

اس اقدام کے تحت آئندہ پانچ سے سات سال کے دوران 50 ممالک میں ایک لاکھ 20 ہزار بچوں کے لیے ادویات فراہم کی جائیں گی تاکہ اس معاملے میں بلند اور کم آمدنی والے ممالک میں فرق کو ختم کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممالک میں کے لیے

پڑھیں:

غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی

یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔

یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے

امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بیماری بائولے پن سے آگاہی کا عالمی دن 28 ستمبرکومنایا جائیگا