'کیلیفورنیا ہمیں فروخت کر دیں'، ڈنمارک کے شہریوں کی ٹرمپ سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کیلیفورنیا فروخت کردینے کا مشورہ دینے کے حوالے سے گوکہ یہ ایک پیروڈی آن لائن پیٹیشن ہے، لیکن پیر کو اس مہم کے آغاز کے بعد سے تقریباً 204,000 لوگوں نے اس میں حصہ لیا ہے، جس کا ہدف 500,000 لوگوں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
گرین لینڈ: پچاسی فیصد لوگ امریکہ میں شامل ہونے کے خلاف
ڈنمارک کی ایک ویب سائٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مہم کا مقصد کیلیفورنیا کو امریکہ سے خریدنا اور اسے ڈنمارک کے علاقے میں شامل کرنا ہے۔
یہ مہم ٹرمپ کے گرین لینڈ کو خریدنے کے منصوبے کے جواب میں شروع کی گئی ہے۔ اس پیٹیشن میں "کیلیفورنیا کو دوبارہ عظیم بنانے" کا وعدہ کیا گیا ہے۔ کیلیفورنیا ہی کیوں؟پٹیشن میں اشارہ دیا گیا کہ امریکی صدر اور ریپبلکن پارٹی کے رہنما ٹرمپ کو ملک میں ڈیموکریٹس کا گڑھ کیلیفورنیا پسند نہیں ہے۔
(جاری ہے)
اس میں کہا گیا ہے، "ٹرمپ کو کیلیفورنیا کا بڑا پرستار نہیں سمجھا جا سکتا۔
ہمیں یقین ہے کہ وہ مناسب قیمت پر اس جگہ کو ترک کرنے کو تیار ہوں گے"۔ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش
دیگر ریاستوں کے مقابلے کیلیفورنیا کو خریدنے کا انتخاب کرنے کی وجہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ کیلیفورنیا کا انتخاب اس کی گرم اور دھوپ والی آب و ہوا، جدید ٹیکنالوجی، ایوکاڈو کی پیداوار اور ڈزنی لینڈ ریزورٹ کی وجہ سے کیا گیا۔
پیٹیشن پر دستخط کرنے والوں نے کہا کہ اگر کیلیفورنیا کو ڈنمارک کو بیچنے کا معاہدہ ہوتا ہے تو ڈزنی لینڈ کا نام ڈینش مصنف ہنس کرسچن اینڈرسن کے نام پر رکھا جائے گا۔
مہم میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ ہر وہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جسے وہ اپنے لیے اچھا سمجھتے ہیں۔ لوگوں کی رائے "اُنہیں نہیں روک سکتی۔ اس لیے ٹرمپ اگر چاہیں تو کیلیفورنیا بیچ سکتے ہیں"۔
کیا یہ ممکن ہے؟نہیں۔ حالانکہ یہ پیٹیشن طنزیہ اور مزاحیہ ہے۔ لیکن اس پر دستخط کرنے والوں کا کہنا ہے،"ہمارے خوابوں میں یہ صد فیصد حقیقی ہے۔" اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ٹرمپ جائیداد کے ایک بڑے کاروباری ہیں اور وہ اسے فروخت کرنے پر راضی ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے گزشتہ سال کیلیفورنیا کو "گم شدہ جنت" کہا تھا اور وہ وہاں کے ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوزوم کی مسلسل اہانت کرتے رہے ہیں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کو اسے 'یونین کی سب سے تباہ شدہ ریاست' کہا ہے اور "ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ صحیح قیمت ملنے پر اس سے الگ ہونے کو تیار ہو جائیں گے۔"
گرین لینڈ مملکت ڈنمارک کے دو خود مختار علاقوں میں سے ایک ہے۔ قبل ازیں گرین لینڈ کے وزیر اعظم، موجوت بوروپ ایجڈے نے ایک بیان میں زور دیا تھا کہ گرین لینڈ " برائے فروخت نہیں ہے۔
"اگرچہ ڈینش کیلیفورنیا کا تصور بعید از قیاس لگتا ہے، لیکن حقیقت میں اس کی کچھ مماثلت بھی ہے۔ جنوبی کیلیفورنیا کی سانتا باربرا کاؤنٹی میں سولوانگ شہر کی بنیاد 1911 میں ڈنمارک کے تین تارکین وطن نے رکھی تھی۔ اسے "امریکہ کا ڈنمارک کا دارالحکومت" کہا جاتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کہا گیا ہے گرین لینڈ ڈنمارک کے
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک میں بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھارت اور پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔