دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں،صدر رجب طیب اردوان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہاہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں،ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں،دہشتگردی میں شہید ہونے والوں کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پاکستان اور ترکیہ کے درمیان معاہدوں کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہاکہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے،پاکستان آ کر دلی مسرت ہوئی، پاکستان اور ترکیہ کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے،انہوں نے کہاکہ صدر آصف زرداری سے ملاقات میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی،ہمارے درمیان 24معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر اتفاق ہوا، باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے،انہوں نے کہاکہ دفاع اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی،دونو ں ممالک میں پانچ ارب ڈالر کے تجارتی حجم پر بات چیت ہوئی ہے،اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں،
پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
ترک صدر کا کہناتھا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں،قبرص کے معاملے پر پاکستانی حمایت ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئےپاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ ترکیہ کی معارف فاؤنڈیشن کے سکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبے میں اہم کردار ہوگا، دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کےہمراہ فلسطین کیلئے آواز بلند کی،فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے،آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے ملکر کوششیں جاری رکھیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان ا کے درمیان ترکیہ کے کرتے ہیں نے کہاکہ
پڑھیں:
قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔
دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔