عمران خان سے گنڈاپور کی ملاقات؛ شیر افضل مروت سے متعلق اہم گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
عمران خان سے علی امین گنڈاپور نے ملاقات کی ہے، جس میں شیر افضل مروت سے متعلق اہم بات چیت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق آج جمعرات کا دن بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا روز ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین نڈاپور کے علاوہ پارٹی سے وابستہ دیگر افراد بھی ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے خاموشی توڑ دی
عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آنے والوں میں علی امین گنڈاپور کے علاوہ صوبائی وزیر خیبر پختونخوا سہیل آفریدی، حلیم عادل شیخ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی، سیمابیہ طاہر، سابق ڈپٹی اسپیکر کے پی اسمبلی مشتاق غنی اور صوبائی وزیر تیمور جھگڑا شامل تھے۔
وزیراعلیٰ خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور عمران خان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوئے۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کی ہدایات جاری کردیں
ذرائع کے مطابق انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے صوابی جلسے، پارٹی اور دیگر سیاسی امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ علاوہ ازیں علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین عمران خان سے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ واپس لینے کی بھی درخواست کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ہدایات جاری کی تھیں، جس کے بعد ان سے اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفا طلب کیا جانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے سینئر رہنما پارٹی سے نکالے گئے شیر افضل مروت کی حمایت میں سامنے آگئے
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ہمیشہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ وفادار رہے اور اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حالیہ فیصلے سے سخت دکھ ہوا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ ان افراد نے کروایا ہے جنہوں نے مجھے پارٹی میں قبول ہی نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور شیر افضل مروت پی ٹی آئی پارٹی سے
پڑھیں:
پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا میں نئی صوبائی حکومت نے 13 رکنی کابینہ بنا لی ہے۔
تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق یہ کابینہ عمران خان کی اصل ہدایات کے خلاف تشکیل دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ کابینہ زیادہ سے زیادہ 5 سے 8 وزراء پر مشتمل ہو اور کابینہ “سنگل ڈیجٹ” میں رکھی جائے، لیکن اس کے باوجود 13 وزراء کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز گورنر کے پی نے کابینہ سے حلف بھی لیا۔
پارٹی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ عمران خان نے کچھ مخصوص ناموں کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، جن میں:
عاقب اللہ خان (اسد قیصر کے بھائی)
فیصل ترکئی (شہرام ترکئی کے بھائی)
سابق وزیر شکیل خان
لیکن اس کے باوجود ان ناموں کو شامل کر لیا گیا۔ اسی وجہ سے پارٹی کے اندر ایک بار پھر مشاورت اور فیصلوں کے درمیان اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اس تاثر کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صرف یہ کہا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے، تاہم سہیل آفریدی کو اختیار دیا گیا کہ وہ اپنی ٹیم خود منتخب کریں۔ مینا خان نے مزید کہا کہ:
کابینہ میں ردوبدل کسی بھی وقت ممکن ہے
عمران خان اگر کہیں تو کوئی بھی تبدیلی ہو سکتی ہے
کابینہ میں سینئر بھی موجود ہیں اور نوجوانوں کو بھی جگہ دی گئی ہے
اس صورتحال نے ایک بار پھر سوال اٹھا دیا ہے کہ آیا پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل ہو رہا ہے یا صوبائی سطح پر فیصلے اپنی مرضی سے کیے جا رہے ہیں۔