بیجنگ :چین کے لالٹین فیسٹیول کے موقع پر ، چین کے”آئس سٹی” ہاربن میں ایک منفرد بین الاقوامی عوامی تبادلہ سرگرمی ” ایشیائی سرمائی گیمز کی غیرمادی ثقافتی ورثے کے سال سے ملاقات” کا انعقاد کیا گیا۔ منگولیا، تھائی لینڈ، فلپائن، ویتنام، بھارت، نیپال اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے گیمز کے وفود میں شامل تقریباً 20 عہدیدار، کھلاڑی اور میڈیا نمائندگان برفیلے اسپوٹس میدان سے نکل کر چائنا میڈیا گروپ کے اسٹوڈیو میں جمع ہوئے اور ایک ساتھ مل کر اسپرنگ فیسٹیول کا جشن منایا۔ جب ایشین آئس اینڈ اسنو فیسٹیول کی عالمی غیرمادی ثقافتی ورثے کے حامل چینی نئے سال سے ملاقات ہوتی ہے تو یہ منظر کتنا دلچسپ ہوگا۔جمعرات کے روز ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این اور ہیلونگ جیانگ اسٹیشن کے اشتراک سے “ایشیائی سرمائی کھیلوں میں لالٹین فیسٹیول” کی بین الاقوامی ثقافتی تبادلہ سرگرمی ، نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کے مرکزی میڈیا سینٹر میں منعقد ہوئی۔ ایشیائی ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس، وفد کے ارکان اور میڈیانمائند گان لالٹین فیسٹیول منانے کے لیے آئس سٹی میں جمع ہوئے۔اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) کے نائب صدر اور نیوز اینڈ پبلسٹی اینڈ براڈکاسٹنگ کمیٹی کے ڈائریکٹر سمیت مختلف ممالک اور خطوں کے وفود کے سربراہان، کھلاڑیوں کے نمائندوں اور میڈیا نمائندگان نے تقریب میں شرکت کی اور پرفارمنس دیکھی۔اس موقع پر شرکاء نے لالٹین فیسٹیول سے جڑی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا اور لالٹین فیسٹیول کی روایتی کشش کا تجربہ کیا.

شرکاء نے چین کے مختلف روایتی فنون سے گہری تفہیم حاصل کرنے کے لئے غیر مادی ثقافتی ورثہ بوتھ میں نمایاں دلچسپی لی ۔ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے وفد کے 20 سے زائد افراد نے تقریب میں شرکت کی اور پرفارمنس دیکھی۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، کرغزستان، ترکمانستان، بھوٹان، سری لنکا اور منگولیا سمیت نو ممالک اور خطوں کے 40 سے زائد وفود نے تقریب میں شرکت کی۔اس تقریب نے شرکاء کو ایک دوسرے کے ساتھ تبادلے اور بات چیت کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ، جس سے ایشیائی ممالک کے مابین ثقافتی تفہیم اور دوستی کو فروغ ملا ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لالٹین فیسٹیول میں شرکت چین کے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 2026 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس کے انعقاد پر گہری دلچسپی اور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ان کی حکومت کی جانب سے ایران، افغانستان اور لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی اور مزید 7 ممالک کے شہریوں پر سختیوں نے ان بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں لوگوں کی شرکت اور حاضری سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا

اگرچہ اس سفری پابندی کے تحت سخت داخلہ شرائط عائد کی گئی ہیں، لیکن کھلاڑیوں، کوچز، معاون عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مذکورہ ممالک کی ٹیمیں کوالیفائی کر لیں، تو انہیں ایونٹس میں شرکت کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ ایران، کیوبا، اور ہیٹی جیسی ٹیمیں اب بھی ورلڈ کپ میں شرکت کی دوڑ میں شامل ہیں، جب کہ اولمپکس میں تقریباً 200 ممالک شرکت کر سکتے ہیں۔

تاہم ان متاثرہ ممالک کے شائقین کے لیے صورت حال غیر یقینی ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی واضح استثنیٰ موجود نہیں۔ ان پابندیوں سے پہلے بھی ایران جیسے ممالک کے شائقین کو ویزا حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ اگرچہ اکثر ایسے شائقین جو عالمی ایونٹس میں سفر کرتے ہیں، وہ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یا تارکین وطن میں سے ہوتے ہیں، جس سے انہیں رسائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔ اولمپکس میں عموماً مہنگی ٹورزم ہوتی ہے، اس لیے ان 19 متاثرہ ممالک سے آنے والے شائقین کی تعداد کم رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 125 سال بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی، کیا پاکستان بھی شرکت کرےگا؟

امریکی حکام فیفا اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر ان ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو اور صدر ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات نے باہمی مشاورت کو آسان بنایا ہے، جب کہ لاس اینجلس اولمپکس کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسر مین نے ویزا اور سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اولمپکس کے شرکا کے لیے ویزا معاملات کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد دے رہی ہے۔

ماضی کے میزبان ممالک جیسے روس اور قطر نے شائقین کو ٹکٹ کو ویزا کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی، تاہم ان ممالک نے تمام آنے والوں کے پسِ منظر کی جانچ بھی کی۔ حکومتیں مخصوص افراد کے داخلے سے انکار بھی کر چکی ہیں، جیسا کہ 2012 لندن اولمپکس میں بیلاروس کے صدر کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

امریکی حکومت اور بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے درمیان جاری تعاون کے باعث حکام پُر امید ہیں کہ ان سفری پابندیوں کے باوجود دونوں ایونٹس کامیابی سے منعقد ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • “ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں”
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
  • آصفہ بھٹو زرداری کی اٹلی کے قومی دن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت 
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
  • اٹلی کے قومی دن کی تقریب،خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو کی شرکت
  • آصفہ بھٹو زرداری کی اٹلی کے قومی دن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت
  • چین-کینیڈا تعلقات غیر ضروری مداخلت کا شکار ہوئے، چینی وزیر اعظم
  • چین کا جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی صنعتی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کا اعلان