سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی ایک اور شرط پوری کر دی گئی ہے اور سول سرونٹس ایکٹ میں نئی دفعہ 15 اے کا اضافہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا ہے۔
نئی شق کے تحت حکومت سرکاری ملازم کےمالی طرز عمل کو ریگولیٹ اور مانیٹر کر سکے گی اور سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اثاثے عام کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ اپنےاہلخانہ کےاثاثوں کی تفصیل بھی دیں گے ۔
سرکاری افسر اپنے ملکی و غیرملکی اثاثے اور مالی حیثیت ایف بی آر کے ذریعے ظاہر کریں گے ۔اثاثوں تک اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی رسائی ہو گی ۔قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی اور ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا جبکہ شناختی نمبر ، رہائشی پتے ، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری رکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت: انیل امبانی کے خلاف تحقیقات، 351ملین ڈالر کے اثاثے منجمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:۔ بھارت کے ارب پتی تاجر انیل امبانی کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا باقاعدہ طور پر آغاز کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کے مالیاتی جرائم کے ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے انیل امبانی گروپ سے منسلک 351 ملین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ بھارتی سرکاری ذرائع کے مطابق ای ڈی نے ممبئی، دہلی اور چنئی میں واقع انیل امبانی کے خاندانی گھر سمیت رہائشی و کمرشل جائیدادوں پر لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مکیش امبانی کے چھوٹے بھائی انیل امبانی کے خلاف 2017ءسے 2019ءکے درمیان ایک پرائیویٹ بینک سے حاصل کیے گئے 568ملین ڈالر کے قرضوں سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم اس سرمایہ کاری سے کوئی منافع حاصل نہیں ہوا۔
بھارتی کاروباری شخصیت انیل امبانی پر الزام ہے کہ ریلائنس ہوم فنانس اور ریلائنس کمرشل فنانس نے قرض کی رقم کو منی لانڈرنگ اور رشوت کے لیے استعمال کیا۔ ای ڈی ریلائنس کمیونیکیشنز میں بھی مبینہ طور پر 1.55 ارب ڈالر کے فنڈز کی خرد برد کی تحقیقات کر رہی ہے۔
گروپ کے اثاثے منجمد ہونے کے بعد مزید قانونی کارروائی متوقع ہے اور حکام نے کہا ہے کہ شفافیت اور قانونی تقاضوں کو یقینی بنانے کے لیے تحقیقات جاری رہیں گی۔