ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) ترک صدر اپنے تین ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران پاکستان میں ہیں۔ وہ اس دورے کے دوران ملائیشیا اور انڈونیشیا بھی جائیں گے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر کو مدعو کیا تھا۔
سفارت کار اعزاز چوہدری نے ترک صدر کے اس دورے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اعزاز چوہدری نے ڈی ڈبلیو بتایا، ''دونوں ممالک کے درمیان تاریخی طور پر باہمی اعتماد پر مبنی تعلقات رہے ہیں، نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بھی۔ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے رہے ہیں، جیسے کہ پنجاب میں ویسٹ مینجمنٹ منصوبوں، سڑکوں اور نقل و حمل کے منصوبوں میں۔(جاری ہے)
‘‘
بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترک حکام کا پاکستان کا دورہ ہمیشہ خوش آئند ہوتا ہے۔
ان کے مطابق اس بار یہ دورہ نہ صرف دو طرفہ تجارت اور دفاعی معاہدوں کے لحاظ سے اہم ہے بلکہ بین الاقوامی سیاست پر تبادلہ خیال اور دونوں دوست ممالک کے درمیان ایک مشترکہ بین الاقوامی پالیسی کی تشکیل کے لیے بھی نہایت اہمیت رکھتا ہے۔پاکستان اور ترکی دیرینہ دوست ہیں اور یہ دوستی صرف حکومتوں کے درمیان تعلقات تک محدود ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے لیے گہری محبت اور احترام رکھتے ہیں۔
دونوں ممالک خاص طور پر تجارت، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ کتنے معاہدے ہوئے، پہلے دونوں ملک کن شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں؟ترک صدر اور پاکستان کے وزیرِاعظم نے ایک مشترکہ تقریب میں مختلف شعبوں میں چوبیس مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے، جن میں دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔
رجب طیب ایردوآن نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے اور نمایاں منصوبے ترتیب دینے کی ترغیب دی جائے گی۔ عسکری مذاکرات اور دفاعی صنعت میں تعاون نے ہماری تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بے حد فروغ دیا ہے۔‘‘
پاکستان اور ترک کے درمیان سفارتی، ثقافتی اور دفاعی تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے دفاعی شعبے میں نمایاں تعاون بڑھایا ہے، جس میں پاکستان ترکی کے قومی بحری جہازوں کے منصوبے کے تحت جنگی بحری جہاز حاصل کرنے والا پہلا ملک بنا اور جدید بغیر پائلٹ کے فضائی جہاز بھی حاصل کیے۔صدر ایردوان اس سے قبل فروری دو ہزار بیس میں پاکستان آئے تھے، جہاں دونوں ممالک نے تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
ان کا حالیہ دورہ اسی شراکت داری کے تسلسل کی ایک کڑی ہے، جس کا دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے عہد کر رکھا ہے۔دفاعی تعاون پاکستان اور ترکی کے تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔ اسٹاک ہوم بین الاقوامی امن تحقیقاتی ادارے کی دو ہزار تئیس کی رپورٹ کے مطابق ترکی پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، جو پاکستان کی مجموعی اسلحہ درآمدات کا گیارہ فیصد فراہم کرتا ہے۔
دونوں ممالک کے مابین دفاعی شراکت داری میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جہاں مشترکہ منصوبے جیسے کہ ملیجم جنگی بحری جہاز، ہوائی جہازوں کو جدید بنانا اور ڈرونز کے حصول نے دونوں ممالک کے عسکری تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔
عالمی چیلنجز کیا ہیں، جن پر دونوں ملکوں کو تشویش ہے؟مقامی میڈیا کے مطابق تجارتی اور دفاعی شعبوں سے متعلق معاہدوں کے علاوہ ترک صدر نے وزیر اعظم پاکستان سے ان کے دفتر میں ملاقات کے دوران عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، جن میں غزہ کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔
بین الاقوامی امور پر گہری نظر رکھنے والے حلقے ترک صدر کے اس دورے کو نہایت اہم قرار دے رہے ہیں، خاص طور پر امریکہ میں نئی حکومت کے قیام کے تناظر میں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی امریکی حکومت تمام خطوں کے ممالک کے لیے سخت پالیسی اپنا سکتی ہے اور اس کے ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے پیشگی حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہے۔
سابق سفیر منصور احمد خان، جنہوں نے افغانستان اور آسٹریا میں بطور سفیر خدمات انجام دی ہیں اور ویانا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ترکی کے صدر کا یہ دورہ انتہائی اہم ہے کیونکہ عالمی نظام میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد بین الاقوامی سطح پر کئی ایسے معاملات سامنے آئیں گے، جن سے پاکستان اور ترکی کو متحد ہو کر نمٹنا ہو گا۔‘‘
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور ترک دونوں ممالک نے دونوں ممالک کے بین الاقوامی میں پاکستان اور دفاعی کے درمیان کے مطابق رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
واشنگٹن /اسلام آباد(نمائندہ خصوصی،آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی تجارت میں تنا ئوکے باعث علاقائی تجارت اور مختلف ممالک میں دو طرفہ تجارت کی اہمیت بڑھے گی، ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے واشنگٹن میں سینٹر فارگلوبل ڈیویلپمنٹ کے تحت مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیرخزانہ نے حکومتی ڈھانچے اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کاعمل پوری توانائی سے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے بتایا ٹیکس پالیسی کو مزید موثر بنانے کیلئے ایف بی آر کے دائرہ کار سے علیحدہ کردیا ہے۔ ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے برآمدات میں اضافے اور برآمدی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کاراستہ اپنانا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ مالی وسائل میں اضافے کیلئے دیگرشعبوں کو ٹیکس نظام میں شامل کرنااولین ترجیح ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کا پھیلا ئوپاکستان کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے کیلئے موثر منصوبوں کی ضرورت ہے۔محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خزانہ لان فوان سے ملاقات کی اور پانڈا بانڈ کے اجرا کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے پیپلز بینک آف چائنا سے تعاون کی درخواست کی۔ وزیر خزانہ نے سعودی ہم منصب محمد الجدعان سے ملاقات میں اقتصادی ترقی کے سفر میں سعودی عرب کی طویل مدتی حمایت، بالخصوص آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت پر اظہار تشکر کیا۔محمد اورنگزیب کی اماراتی وزیر مملکت مالی امور محمد بن ہادی الحسینی سے بھی ملاقات ہوئی جس میں مفاہمتی یادداشتوں کو عملی معاہدوں میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیرخزانہ نے ایم ڈی آئی ایم ایف کیساتھ MENAP میناپ وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت میں دلچسپی کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے صدر گیٹس فانڈیشن گلوبل پالیسی اینڈ ایڈووکیسی سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے کیلیے معاونت جاری رکھنے کی اپیل کی۔ وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے واشنگٹن میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکسیما سے ملاقات کی، جس میں خواتین کے امور، ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے مثر تبادلے پر گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات آئی ایم ایف ورلڈ بینک اجلاس کے دوران ہوئی۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے نیدرلینڈز کی ملکہ کو پاکستانی خواتین کی مالی شمولیت میں پیشرفت سے آگاہ کیا، گفتگو میں بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے نیشنل فنانشل انکلوژن اسٹریٹجی کا خصوصی ذکر ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ خواتین اور بچیوں کی تعلیم، مالی شمولیت، کاروباری مواقع ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے موثر تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔