پاک ترک اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے 7ویں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
پاک ترک اعلیٰ سطح کے اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے 7ویں اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات مزید مستحکم اور متنوع بنانے کےلیے اقدامات کیے جائیں گے۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان دفاع، تجارت، سرمایہ کاری اور بینکاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کا اعادہ کیا گیا۔ تعلیم، صحت، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار بھی کیا گیا۔
دونوں صدور نے عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں پاکستان ترکیہ اسٹریٹیجک اقتصادی فریم ورک کے نتائج کی تعریف کی گئی۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت اور دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرنے کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اور نسل پرستی کے حملوں کی مذمت کی گئی۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ملکوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان میں ترک سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق یو این، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا، میڈیا وفود کے باقاعدہ تبادلے اور مشترکہ میڈیا پروڈکشنز کو فروغ دیا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک میں فلم پروڈکشن کے مشترکہ منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا اور باہمی مارکیٹوں میں فیچر فلموں کی ریلیز کی جائے گی۔ جبکہ سیاحت اور میڈیا کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے الیکٹرک کار خود ڈرائیو کی، ترک صدر اُن کے برابر والی نشست پر بیٹھے۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ترکیہ پاکستان کے سیاحت کے شعبے کی ترقی میں تکنیکی تعاون فراہم کرے گا، دونوں ممالک آئی ٹی کے شعبے میں مشترکہ اقدامات کریں گے۔ ٹیکنو پارک، خصوصی ٹیکنالوجی زونز اور آر اینڈ ڈی مراکز میں تعاون کو مضبوط کریں گے۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان روابط بڑھانے کےلیے سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا، دونوں ملک بلاک چین، ای کامرس اور گیمنگ کے شعبوں میں بھی تعاون کریں گے۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق نئی ٹیکنالوجیز خلائی، نینو، سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کے لیے مل کر کام کیا جائے گا، پرامن جوہری ٹیکنالوجی، برقی گاڑیاں اور بایو ٹیکنالوجی کے ذمہ دارانہ استعمال پر کام کیا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ترکیہ پاکستان آئی ٹی بزنس کونسل کے قیام کی کوشش کی جائے گی، پاکستان کے سائبر فیوژن سینٹر میں ترکیہ کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ دونوں ممالک نوجوان آئی ٹی پروفیشنلز کو تربیت دیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق زراعت، باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی میں مشترکہ منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا۔ جانوروں کی افزائش اور پاکستان میں جانوروں کی ویکسین کی پیداوار پر تعاون کیا جائے گا۔ ترکیہ سمندری مچھلی کے فارمنگ میں تربیت فراہم کرے گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک پانی کے وسائل کے انتظام اور جنگلات کی آگ کی پیش گوئی میں تعاون کریں گے، ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل میں تعاون مزید گہرا کیا جائے گا۔ اعلیٰ سطح اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کا اگلا اجلاس انقرہ میں منعقد ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے شعبوں میں دونوں ممالک کیا جائے گا کے درمیان میں تعاون تعاون کو کو مزید کریں گے آئی ٹی
پڑھیں:
سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم: تاجک صدر سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا عزم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف اور جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ تاجکستان کی حکومت کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف دوشنبے پہنچے تاکہ 29 سے 31 مئی 2025 تک منعقد ہونے والی بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے تحفظ گلیشیئرز میں شرکت کر سکیں۔ وزیراعظم کے ہمراہ اعلی سطحی وفد میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی اور سینئر حکام شامل تھے۔ دوشنبے پہنچنے پر تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے دوطرفہ ملاقات کی۔ قصرِ ملت پہنچنے پر تاجک صدر نے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوئوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی اور جامع تبادلہ خیال کیا۔ مذاکرات کے دوران، صدر اور وزیراعظم نے جولائی 2024 میں وزیراعظم کے دوشنبے کے دورے کے دوران طے پانے والے تاریخی سٹرٹیجک پارٹنرشپ معاہدے کو یاد کیا۔ دونوں رہنمائوں نے مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹرٹیجک شراکت داری کو ایک نئی سطح تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک اور عوام کو فائدہ ہو۔ انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، تعلیمی روابط بڑھانے، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے، معلوماتی ٹیکنالوجی میں اشتراک کو آگے بڑھانے اور عوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے نئے امکانات کی تلاش پر اتفاق کیا۔ کاسا-1000 منصوبے کے حوالے سے، دونوں رہنماں نے اسے علاقائی انضمام کے لیے ایک کلیدی منصوبے کے طور پر اجاگر کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 15 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقدہ کاسا-1000 بین الحکومتی کونسل کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس منصوبے کو جلد از جلد فعال بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا یقین دلایا۔ اقتصادی تعاون کے حوالے سے، دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تجارت میں موجود غیر استعمال شدہ مواقع کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان- تاجکستان مشترکہ کمیشن برائے تجارت، اقتصادی اور سائنسی و تکنیکی تعاون کے ساتویں اجلاس، جو دسمبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، میں ہونے والے فیصلوں کے مطابق تعاون کے نئے راستے تلاش کیے جائیں۔ توانائی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے دفاع اور سلامتی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مشترکہ سلامتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ انہوں نے دہشت گردی، سرحد پار منظم جرائم، اور انسانی و منشیات کی سمگلنگ کے خلاف تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی جغرافیائی و سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا اور خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاجک-کرغیز سرحدی تنازعے کے پرامن حل پر وزیر اعظم نے صدر کو اس سنگ میل پر مبارکباد دی اور مسئلے کو پرامن ذرائع سے حل کرنے میں صدر کی دانشمندی اور بصیرت کو سراہا۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، شنگھائی تعاون تنظیم ، اور اقتصادی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی فورمز پر تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے تاجکستان کے ساتھ پاکستان کے تاریخی اور خوشگوار تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ جاری باقاعدہ اور کثیر الجہتی روابط کو مشترکہ مفاد کے لیے نہایت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے وسطی ایشیائی خطے کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور اس مقصد کے لیے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ربط کا کلیدی منصوبہ قرار دیا۔ وزیر اعظم نے صدر امام علی رحمن کو جنوبی ایشیائی خطے کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمارا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی اقدامات، جو 7 مئی 2025 سے جاری ہیں، کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ یہ اقدامات جنگ کے مترادف اور اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ انہوں نے دہرایا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر چیلنج کیا گیا تو وہ اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعے کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو خطے میں پائیدار امن کے لیے کلیدی قرار دیا۔ اس پر صدر امام علی رحمان نے کہا کہ وہ پاکستان کے مخلص دوست کی حیثیت سے مئی کے اوائل میں پیش آنے والے واقعات پر شدید فکرمند ہیں، اور انہوں نے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی شاندار قیادت کو سراہا، جو خطے میں امن و سلامتی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ صدر امام علی رحمان نے ہر شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اعادہ کیا اور پاکستان کو ایک قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا۔ انہوں نے اعلی سطحی باقاعدہ روابط کا ذکر کرتے ہوئے سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، پن بجلی پیداوار اور سیاحت کے شعبوں میں قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے آ بی سفارت کاری میں تاجکستان کی قیادت کے کردار کو سراہا اور 29 تا 31 مئی 2025 کو دوشنبے میں منعقد ہونے والی "بین الاقوامی اعلی سطحی کانفرنس برائے گلیشیئرز کے تحفظ" کے کامیاب انعقاد پر صدر تاجکستان کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے صدر علی امام رحمان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی تاکہ تذویراتی مکالمہ جاری رکھا جا سکے اور کثیر الجہتی شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔ صدر مملکت تاجکستان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعزاز میں ایک خصوصی استقبالیہ تقریب کا بھی اہتمام کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ سی پیک کو وسط ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں۔