کراچی سے تعلق رکھنے والے اقبال احمد ڈار چاول سے تیار کردہ پکوان کھاتے ہوئے چین کا لالٹین تہوار لازوال چین ۔جنوبی ایشیا نمائش کے پاکستان پویلین میں منارہے ہیں۔
چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے شہر کونمنگ میں پویلین آنے والے افراد ہاتھ سے تیار کردہ قالین اور اور پیتل سے بنے بکرے جیسی پاکستانی مصنوعات سے بے حد متاثر ہوتے ہیں۔ یہ پویلین چین کے شہر دالی سے اقبال اور ان کی اہلیہ لی وے روئی چلارہی ہیں۔
اقبال نے 2013 میں کونمنگ میں ایک تجارتی کمپنی قائم کی تھی جو پاکستانی چمڑے کے سامان میں مہارت رکھتی تھی۔ ان کی کمپنی کے سامنے تھائی سامان فروخت کرنے والی دکان تھی جہاں تھائی زبان کی تعلیم حاصل کرنے والی لی وے روئی ایک مترجم کے طور پر کام کرتی تھیں۔ ایک دوسرے سے جان پہچان کے بعد دونوں نے ایک منفرد سرحد پار کاروباری شراکت داری شروع کی۔ اقبال کا کہنا ہے کہ ہم ہر سال تقریباً 10 تجارتی میلوں میں شرکت کرتے ہیں۔
اقبال نے ان تجارتی میلوں میں اپنے معیار اور اعلیٰ دستکاری کے لئے مشہور پاکستانی مصنوعات کے ذریعے متعدد چینی صارفین کا اعتماد حاصل کرکے ایک طویل مدتی صارفین کا ایک مرکز تیار کیا۔
اقبال کا کہنا ہے کہ "میرے بوتھ اور دکان پر آنے والے گاہک کو جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ میں پاکستان سے ہوں تو وہ ہمیشہ دوستانہ طریقے اور گرمجوشی سے ملتے ہیں جس کی وجہ سے میں خود کو گھر میں محسوس کرتا ہوں اور میرا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔
اقبال کی کمپنی کو نومبر 2020 میں لازوال چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش میں پاکستان پویلین چلانے کی دعوت ملی۔ اس نے نہ صرف چینی صارفین کو پاکستانی مصنوعات کی فروخت میں سہولت دی بلکہ پاکستان کے بھرپورتاریخی ثقافتی تبادلے کے فروغ اور متعدد نئے دوست بنانے میں بھی مدد دی۔
چین اور پاکستان کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں چین نے پاکستانی کاروباری اداروں کو چین میں برآمدات بڑھانے کے لئے چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش اور چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش جیسے پلیٹ فارمز کا بھرپور استعمال کرنے کا خیرمقدم کیا تھا۔
اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ایکسپو اور کونمنگ آزاد تجارتی علاقے کی مدد سے، ہم نے مفت گودام، کسٹم سروس کی فیس میں کمی، اور ترسیل پر دی جانے والی سبسڈی سے فائدہ اٹھایا۔ ان فوائد نے چین میں نمائش کو زیادہ آسان بنا دیا اور ہمیں کاروباری اخراجات میں بچت کرنے میں مدد کی۔
اقبال نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران کونمنگ نے میرے کاروبار کی طرح کافی ترقی کی ہے۔ وہ کئی برس سے کونمنگ میں رہا ئش پذیر ہیں، وہ ہر سال کئی ماہ کے لئے پاکستان کا سفر کرتے ہیں تاہم کونمنگ میں جب بھی واپسی ہوتی ہے تو کئی حیران کن چیزیں ملتی ہیں۔
انہوں نے پبلک ٹرانسپورٹ میں شہر کی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے جس میں میٹرو اور تیزرفتار ٹرین خدمات کا آغاز شامل ہے، اس کے ساتھ ساتھ تمام بنیادی سہولیات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور یہاں رہنا مجموعی طور پر اطمینان بخش ہے۔
اقبال نے احتیاط سے منتخب کردہ مصنوعات کے ذریعے مزید چینی صارفین کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور فروخت میں اضافے سے متعلق اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی صارفین کی مارکیٹ بہت بڑی ہے۔ میں رواں سال کے تجارتی میلوں کے لئے اچھے طریقے سے تیاری کرکے مارکیٹ کی طلب کی بنیاد پر اپنی پیش کردہ مصنوعات میں تبدیلی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
وہ نمائش کے اس پلیٹ فارم کو پاکستان سے چین تک اعلیٰ معیار کی مصنوعات پیش کرنے کے لئے استعمال کرنے کی امید رکھتے ہیں جس سے چین ۔ پاکستان اقتصادی اور تجارتی تبادلے میں مدد ملے گی۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل چینی صارفین کونمنگ میں اقبال نے کے لئے

پڑھیں:

وسیم اکرم کا اپنے مجسمے کے حوالے سے بیان سامنے آگیا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کا اپنے مجسمے کے حوالے سے بیان سامنے آگیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وسیم اکرم نے اپنے مجسمے کے ساتھ چیتے کے مجسمے کی تصویر لگا کر لکھا کہ میرا مجسمہ یقیناً اس چیتے سے بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیاز اسٹیڈیم حیدر آباد میں لگائے گئے میرے مجسمے کے حوالے سے بہت باتیں ہو رہی ہیں، میرے خیال میں آئیڈیا کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔

وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ مجسمہ بنانے والے کو کریڈٹ دینا چاہیے، اس کوشش پر اور جو جو اس میں شامل رہا ہے انہیں فل مارکس دینے چاہئیں۔

واضح رہے کہ سوئنگ کے سلطان کہلائے جانے والے پاکستان کے لیجنڈری فاسٹ بولر وسیم اکرم کا مجسمہ حال ہی میں نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں نصب کیا گیا جو شائقین کرکٹ کو متاثر کرنے میں ناکام رہا۔
مجسمے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کرکٹ شائقین نے اس کی شکل و شباہت پر شدید تنقید کی ہے۔

یہ مجسمہ آئی سی سی ورلڈکپ 1999ء کی پاکستانی جرسی پہنے وسیم اکرم کے بالنگ ایکشن کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم مداحوں نے شکایت کی ہے کہ مجسمے کا چہرہ وسیم اکرم سے بالکل مشابہت نہیں رکھتا، بلکہ وہ کسی ہالی ووڈ ایکشن ہیرو جیسا لگتا ہے۔

یاد رہے کہ وسیم اکرم نے 1984ء سے 2003ء تک پاکستان کی نمائندگی کی، اس دوران انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 414 وکٹیں اور ون ڈے میں 502 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

انہوں نے 1992ء کے ورلڈ کپ میں پاکستان کو فتح دلوانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا اور ٹورنامنٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر بھی رہے۔

بعدازاں انہوں نے 1999ء ورلڈکپ میں ٹیم کی کپتانی کی، جہاں پاکستان فائنل تک پہنچا مگر ٹرافی نہ جیت سکا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی شہریوں کو ایران کا سفر نہ کرنے کی ہدایت، ٹریول ایڈوائزری جاری
  • حکومتِ پاکستان کا زائرین کو ایران، عراق کا سفر موخر کرنے کا مشورہ
  • پاکستانی صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قاسم سوری کی شکایت لگا دی 
  • 16 جون سےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنا اضافہ؟ بڑی خبر آگئی
  • اڑان پاکستان کا ویژن 2029 تک 63 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف مقرر
  • بجٹ معیشت کو بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا خاکہ، احسن اقبال
  • آٹومیکانیکا کا آغاز ، 13 پاکستانی ایکسپورٹرز کی شرکت
  • وزیراعظم  کی امارات کے صدرسے ملاقات،اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم
  • پاک وزڈم ہائوس کے قیام کی تجویز
  • وسیم اکرم کا اپنے مجسمے کے حوالے سے بیان سامنے آگیا