ڈکیتی مزاحمت پرقتل میں ملوث ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر )ایس آئی یو نے دوران ڈکیتی قتل کرنے والے ملزمان کے گروہ کے کارندے سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ کے مطابق 13 دسمبر 2024 کو گلستان جوہر بلاک 14 منور چورنگی کے قریب کباڑ کی دکان میں بائیکیا موٹر سائیکل رائیڈر کو دوران ڈکیتی ملزمان نے فائرنگ کر کے ہلاک کیا اور اس کا موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق واردات میں ملوث دو ملزمان حسین شاہ اور مدثر شاہ کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا تھا جبکہ انکے تیسرے ساتھی ملزم عمیر علی کو بھی گلستان جوہر بلاک 7 سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔دوسری کارروائی میں پولیس نے قلندریہ چوک پل کے نیچے سے اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ملوث دو ملزمان خالد خان اور سید محمد کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا۔پولیس کے مطابق دوران تفتیش ملزمان نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گلستان جوہر ، مبینہ ٹائون ، گلشن اقبال ، شاہراہ فیصل اور ضلع ایسٹ کے متعدد مقامات پر اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتیوں کی وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔