اسلام آباد(نمائندہ جسارت)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس کسی مقدمے کا پوچھنے نہیں گیا تھا بلکہ ہمارے دوستوں کی طرف سے خطوط آئی ایم ایف کو بھیجے جاتے ہیں اور عدالتی درجہ بندی سے متعلق میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے وہ اس حوالے سے ملاقات کرنے گئے تھے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس شروع ہوا، سینیٹ اجلاس میں پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی، دعا سینیٹر دوست محمد خان نے کروائی۔جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی ایسی ہے کہ کرپشن انڈیکس بڑھ گئی ہے، آئی ایم ایف کا وفد آیا ہوا ہے جو چیف جسٹس سے مل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات خود مختاری کے خلاف ہے، عدلیہ اتنی آزاد ہوگئی ہے کہ آئی ایم ایف سے مل رہے ہیں، بلوچستان خیبرپختو نخوا میں حالات خراب ہیں۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب میں کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس کو ملا ہے، دو تین پروگرام ہیں، جو لا اینڈ جسٹس کمیشن چلاتا ہے، ہمارے دوستوں کی طرف سے خطوط آئی ایم ایف کو بھیجے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عدلیہ کے سربراہ سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات ہوئی ہے، آئی ایم وفد سپریم کورٹ کسی مقدمہ کا پوچھنے نہیں گیا، عدالتی درجہ بندی پر اکثر میڈیا میں رپورٹ ہوتا رہتا ہے، اس حوالے سے ملاقات ہوئی ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ چیف جسٹس نے بطور سربراہ لاءاینڈ جسٹس کمیشن ملاقات کی، آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی ججوں سے نہیں، ان کا جوڈیشل اصلاحات کا پروگرام ہے، چیف جسٹس سے وقت مانگا گیاتھا، انہوں نے گورننس اور عدالتی اصلاحات پر بات کی۔
سینیٹ اجلاس

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ آئی ایم ایف چیف جسٹس سے سے ملاقات

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش

سینیٹ کے اجلاس میں لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف حکم امتناع دینے پر اظہار تشویش کیا گیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عدالتوں نے پارلیمان کی کمیٹیوں کو کام کرنے سے روکا ہو، یہ ایک سنگین معاملہ اور پارلیمان میں مداخلت ہے، اٹارنی جنرل کو بلا کر پوچھا جائے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے سینیٹر شہادت اعوان نے رولنگ دی کہ اٹارنی جنرل کو طلب کر کے اس معاملے پر پوچھا جائے گا۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ چیئرمین اٹارنی جنرل کو اپنے چیمبر میں بلا کر معلوم کریں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ وزیر قانون نے قانون بنا بنا کر عدلیہ کی بتیسی نکال دی ہے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عدالتوں نے سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی روک کر اپنی حد سے تجاوز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ
  • سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • عدالتوں سے حکم امتناع ایوان بالا کی کارروائی میں مداخلت ہے، سینیٹ اجلاس میں بحث
  • چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے، پی ٹی آئی سینیٹر مرزا آفریدی
  • چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، مرزا آفریدی
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی