بلوچستان اسمبلی، اپوزیشن جماعتوں کا محکمہ تعلیم کی بریفنگ کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے پہلے محکمہ تعلیم کی بریفنگ کیلئے تحریک پیش کی، بعد ازاں بریفنگ کے آغاز پر ہی اجلاس کا بائیکاٹ کرکے باہر نکل گئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن اراکین نے محکمہ تعلیم کی جانب سے بریفنگ کا مطالبہ کرنے کے بعد بریفنگ سنے بغیر ہی بائیکاٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے صوبے کی تعلیم کے حوالے سے بریفنگ دینے کیلئے تحریک پیش کی۔ جس پر وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے بریفنگ کا آغاز کیا تو اپوزیشن لیڈر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ان کے حلقے میں محکمہ تعلیم میں مداخلت ہو رہی ہے۔ ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ جس کے باعث بریفنگ کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ اپوزیشن اراکین اسمبلی سے اجلاس کے دوران باہر نکل گئے۔ صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں موقع دیا جائے کہ ہم بتائیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ہم بتانا چاہتے ہیں اسکولوں کی صورتحال کس حد تک بہتر کرچکے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے رویے پر حیرت ہوئی ہے۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے بائیکاٹ کرنے والوں کو منانے کیلئے بریفنگ کی کارروائی دس منٹ کیلئے ملتوی کی۔ دس منٹ تک اپوزیشن اراکین اسمبلی میں نہیں آئے، تو اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے محکمہ تعلیم سے متعلق بریفنگ ختم کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔
اسمبلی اجلاس کے بعد صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں محکمہ تعلیم سے متعلق بریفنگ دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اپوزیشن کو ہماری بریفنگ سننی چاہئے تھی۔ اپوزیشن کو جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اپوزیشن کے رویے سے مایوس ہوں۔ راحیلہ حمید درانی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ہمارے بھائی ہیں۔ مسائل ہر جگہ پر ہیں، ٹرانسفر پوسٹنگ کی وجہ سے بائیکاٹ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے تھے۔ ہمیں بریفنگ دینے کا موقع دینا چاہئے تھا۔ اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ ہماری بات سنی نہیں جاتی، وہاں بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے حوالے سے حکومتی اراکین سے پوچھا جائے۔ بائیکاٹ حکومتی پالیسیوں اور رویہ کی وجہ سے کیا گیا۔ جہاں سنا نہیں جاتا، وہاں بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ اسمبلی ہماری ہے کسی اور کی نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی اپوزیشن لیڈر محکمہ تعلیم بریفنگ کا کہا کہ
پڑھیں:
ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، کچھ وقت درکار ہے۔ آنے والے بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمالیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں معاشی بہتری آئی ہے۔ اب ہر کوئی مان رہا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری آچکی ہے۔ آنے والے بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، کچھ وقت درکار ہے۔ انہوں نے پاک بھارت جنگ کے دوران میڈیا کے کردار کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیے قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس کب اور اس میں کیا کچھ ہوگا، شیڈول کی منظوری دیدی
انہوں نے کہا کہ کل رواں مالی سال کا اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا جبکہ بجٹ دس جون کو پیش کیا جائے گا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دیدی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 دس جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ 11اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔ 13جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی، اہداف اور کارکردگی کیا رہی؟
اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعدو ضوابط کے مطابق وقت دیا جائے گا۔ وفاقی بجٹ 2025-26 پر بحث 21جون کو سمیٹی جائے گی۔ 22جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
24اور 25جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 26جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی۔ 27جون کو ضمنی گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ پاکستان معیشت وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب