سندھ الیکٹرک کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں،مرادعلی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں، سیپرا کے فعال ہونے سے صنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت صنعتوں کے لیے اعلان کردہ 33 ارب روپے کی سبسڈی فوری طور پر جاری کرے۔جمعہ کووزیراعلیٰ ْسندھ کی زیر صدارت اجلاس میں تاجروں اور کے الیکٹرک حکام نے شرکت کی۔مراد علی شاہ نے اجلاس سے
خطاب میں بتایاکہ سندھ میں 350 میگاواٹ رینیوئیبل انرجی اور 75 میگاواٹ کے سولر پلانٹس لگا رہے ہیں، رینیوئیبل انرجی کے پلانٹس سے صنعتی پیداوار کے لیے بجلی 18 تا 25 روپے فی یونٹ مہیا ہوگی۔صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی ہے کہ اس وقت مہنگی بجلی سے صنعت کار پریشان ہیں، ریلوے لائن بچھا کر صنعتوں کو تھر کول مہیا کیا جائے، ہمیں گیس تو نہیں ملتی اس لیے ہم بوائلرز تھر کول پر چلا سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔