چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سعودی عرب کے سرکاری دورے پر پاکستان سعودی عرب کی جوائنٹ ملٹری کو آپریشن کمیٹی کے آٹھویں اجلاس میں شرکت کی اور تبادلہ خیال کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا کی نائب وزیر دفاع میجر جنرل طلال بن عبداللہ العتیبی اور سعودی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔

ان ملاقاتوں کے دوران اسٹریٹجک اور سکیورٹی امور، بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا اور سعودی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی نے فوجی تعاون کمیٹی کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

اجلاس میں دونوں اطراف نے پاکستان اور سعودی عرب کی مسلح افواج کے درمیان جاری تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فوجی تبادلہ پروگرام، تربیتی اقدامات اور دفاع سے متعلق دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔

عسکری قیادت کی جانب سے دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

اس موقع پر سعودی عسکری قیادت نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا۔

قبل ازیں مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر چاق و چوبند فوجی دستے نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اجلاس میں

پڑھیں:

سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔

سعودی حکام اس معاہدے کو ایک ایسا جامع دفاع معاہدہ قرار دے رہے ہیں جس میں تمام فوجی شعبے شامل ہوں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے اس خبر کو کچھ اس انداز میں شائع کیا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے بدھ کے روز ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن، امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا
’یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔‘

سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک۔???????????????? https://t.co/3oBMFEU1G5

— Khalid bin Salman خالد بن سلمان (@kbsalsaud) September 17, 2025

رائٹرز کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں اسٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے۔  اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔

سینئر سعودی اہلکار، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق اس موقع پر پاکستان کے طاقتور ترین شخص قرار دیے جانے والے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا:

’یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سائفر نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی ایجنسیوں کے تعلق کو بے نقاب کر دیا: چوہدری انوارالحق
  • جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں نئی ہلچل، بھارت پریشان
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہیں.سعودی وزیر دفاع
  • دعا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کی دوستی مزید مضبوط ہو اور نئی بلندیوں کو چھوئے: وزیراعظم شہباز شریف
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  •  شہری اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں گے  تو شہر صاف رہے گا‘ا ایم ڈی سالڈ ویسٹ
  • وزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر