پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کا حملہ، کانسٹیبل صادق نور شہید
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی کے پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا، حملے میں کانسٹیبل صادق نور شہید ہوگئے ۔
ڈی پی او آصف بہادر کا واقع کے متعلق کہنا ہے کہ 40 سے 30 دہشتگردوں نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، جس کے بعد پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان دو سے تین گھنٹے شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ اطلاع ملتے ہی وانا سے بھاری پولیس نفری شکئی کے لئے روانہ ہوئی، تاہم بزدل دہشتگرد رات کے تاریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔ دہشتگردوں کے حملے میں کانسٹیبل صادق نور شہید ہوئے ۔
بانی کا غصہ، 21 اکتوبر کے واقعہ پر اب اہم ارکان کو سزا سنا دی
ڈی پی او اصف بہادر کا کہناہے کہ ہمارے پولیس جوانوں کی حوصلے بلند ہے ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) ایک سینئر پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ آج 22 اپریل بروز منگل کیے گئے اس حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
اس سے قبل جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا، ''میں پہلگام میں سیاحوں پر اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
‘‘ حالیہ برسوں میں ہونے والا ہلاکت خیز حملہموجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا، ''یہ حملہ حالیہ برسوں میں شہریوں پر ہونے والے کسی بھی حملے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد کا ابھی تعین کیا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''ہمارے مہمانوں پر یہ حملہ ایک گھناؤنا فعل ہے۔ اس حملے کے مرتکب افراد حیوان ہیں اور وہ حقارت کے مستحق ہیں۔
‘‘خطے کے گورنر منوج سنہا، جو نئی دہلی کے نمائندے ہیں، نے بھی ''سیاحوں پر اس بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے‘‘ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اس مکروہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا سے نہیں بچایا جا سکے گا۔‘‘
ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اس مسلم اکثریتی خطے میں سن 1989 سے کشمیری عسکریت پسند ایک مسلح تحریک چلا رہے ہیں۔
یہ عسکریت پسند یا تو آزادی مانگتے ہیں یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔یہ حملہ پہلگام کے مشہور سیاحتی مقام پر ہوا، جو مرکزی شہر سرینگر سے تقریباً 90 کلومیٹر (55 میل) کے فاصلے پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے رویندر رینا نے بھارتی نشریاتی اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ان بزدل دہشت گردوں نے نہتے معصوم سیاحوں کو نشانہ بنایا، جو کشمیر کی سیر کے لیے گئے تھے۔
کچھ زخمی سیاحوں کو مقامی ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔‘‘ کشمیر میں سیاحت اور سکیورٹیسرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 میں تقریباً 35 لاکھ سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا، جن میں اکثریت ملکی سیاحوں کی تھی۔ سن 2019 میں مودی حکومت کی جانب سے خطے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور نئی دہلی کا براہ راست کنٹرول نافذ کرنے کے بعد سے لڑائی میں کمی آئی ہے۔
اس کے بعد سے حکام نے اس پہاڑی خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔ کشمیر سردیوں میں اسکیئنگ اور گرمیوں میں بھارت کے دیگر حصوں کی شدید گرمی سے نجات کے لیے ایک پرکشش سیاحتی مقام ہے۔
سن 2023 میں بھارت نے سرینگر میں سخت سکیورٹی کے حصار میں جی ٹوئنٹی ممالک کے سیاحت سے متعلق اجلاس کی میزبانی کی تھی۔ حکام کے مطابق اس کا مقصد ''امن اور معمولات‘‘ کی بحالی کو ظاہر کرنا تھا۔
اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول کے قریب کئی نئے ریزورٹس بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔بھارت نے اس خطے میں مستقل طور پر اپنے تقریباً پانچ لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ بھارت اکثر پاکستان پر الزام عائد کرتا ہے کہ کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، جبکہ اسلام آباد حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک