رشیئن فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ دیمیتری یادروف کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک طیارہ مرمت کے لئے ایران بھیجا تھا، ایرانی کمپنیوں کا کام قابل اطمینان اور قابل تعریف ہے، ایرانی کمپنیوں کی جانب سے پیشکش آتے ہی ایرانی کمنیوں کو روس میں کام کرنیکا لائسنس جاری کر دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک صدی سے ائیر کرافٹ انڈسٹری کے شعبے میں ایرانی صنعت نے اپنا لوہا منوایا ہے اور امریکی پابندیوں کے باوجود دنیا کا شعبے پر بھروسہ اور اعتماد پہلے سے بہتر ہو رہا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق ایران نے 1930 میں ایوی ایشن انڈسٹری کا آغاز کیا اور بعد میں ایران ایئر اور ھما کے ناموں سے ائیر لائنز قائم کر کے شعبے کو وسعت دی۔ پہلی بار سول ایوی ایشن کے تحت 19024 باکو انزلی تہران پرواز کا آغاز ہوا، 1926 سے 1930 تک جرمن ائیر لائن کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 1945 میں ائیر لائن کی بنیاد رکھی گئی، 1947 میں ایک ایرانی تاجر نے امریکہ سے بحری جہاز خریدے اور 14 ممالک کے کارگو سروسز شروع ہوئیں۔ 1965 میں پیرس کے اشتراک سے ایران کی قومی ایئر لائن ھما کا آغاز ہوا، 1978 میں کمرشل پروازیں شروع ہوئیں۔

انقلاب اسلامی کی کامیابی کیساتھ ہی امریکہ نے ایرانی ایئرلائن پر پابندیاں لگانا شروع کر دیں، ایرانی ایئرلائن ھما کو پزروں کی فراہمی بند کر دی گئی، اس وقت سے مقامی طور پر محنت اور جانفشانی سے انڈسٹری پر توجہ دی گئی اور آج ایرانی ایوی ایشن انڈسٹری طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت میں اپنا نام رکھتی ہے۔ رشیئن فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی کے سربراہ دیمیتری یادروف کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک طیارہ مرمت کے لئے ایران بھیجا تھا، ایرانی کمپنیوں کا کام قابل اطمینان اور قابل تعریف ہے، ہم نے حال ہی میں ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، ایرانی کمپنیوں کی جانب سے پیشکش آتے ہی ایرانی کمنیوں کو روس میں کام کرنیکا لائسنس جاری کر دیا جائیگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2021 سے معاہدے کے تحت روس نے طیاروں کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام ایرانی کمپنیوں کے سپرد کر رکھا ہے۔ حالیہ دنوں میں روس اور ایران کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے معاہدے کی طرف اشارہ کرے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے اور باہمی تعلقات میں بہتری آئیگی۔ واضح رہے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے آرٹیکل 21 کا تعلق مواصلات بشمول ریل، بری، بحری اور فضائی ٹرانسپورٹ سے ہے جس میں ماہرین کی تربیت بھی شامل ہے، اسی طرح دونوں ممالک کمپنیوں کو مختلف مواقع بھی فراہم کرینگے جن سے مزید پیش رفت ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی کمپنیوں ایوی ایشن

پڑھیں:

متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔

مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے،  اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں  اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔

فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں،  بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔

مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے،  البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو