ایک آدمی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ جب آپ کار کے ڈیش بورڈ میں ایک خاص لائٹ آن دیکھیں تو آپ کو فوراً گاڑی چلانا بند کر دینا چاہیے۔

اسکاٹی کلمر ایک یوٹیوبر ہیں جو گاڑیوں کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں اور اپنے ناظرین کو اس حوالے سے ہر طرح کے مشورے دیتے رہتے ہیں۔

اسکاٹی کے پاس ایسے کچھ آئیڈیاز ہیں جس  سے آپ اپنی گاڑی کی ٹرانسمیشن کو محفوظ رکھ سکتے ہیں اور اسے ایسی حالت میں جانے سے بچا سکتے ہیں جسے بعد میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہو۔

حال ہی میں انہوں نے گاڑی کے ڈیش بورڈ میں ایک مخصوص روشنی کے بارے میں بتایا۔ عام طور پر ڈیش بورڈ میں ٹیکومیٹر پر بہت سی لائٹس ہوتی ہیں لیکن اسکاٹی نے بیٹری لائٹ پر روشنی ڈالی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں میں 'ALT' وارننگ ہوتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو گاڑی کی بیٹری کو چارج کرتی ہے۔

جب چارجنگ وولٹیج بہت کم ہو جاتا ہے، تو اس سے ڈرائیور کو خبردار کرنے کے لیے ڈیش بورڈ میں بیٹری کی روشنی آتی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹری کو چلانے کے لیے چارجنگ کافی نہیں ہے۔

اسکاٹی نے کہا کہ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر بیٹری کی لائٹ آن ہے تو اس کا مطلب لازمی نہیں کہ یہ مسئلہ خود بیٹری کے اندر ہے، گاڑی کے دوسرے جزو بھی اس مسئلے کی وجہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ گاڑی چلاتے ہوئے لائٹ جلتی دیکھیں تو آپ کو فوری طور پر رُکنا جانا چاہیے اور آگے جانے سے پہلے مسئلے کی نشاندہی کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیٹری کا نشان دیکھیں تو بالکل نئی بیٹری نہ خریدیں، یہ ایک خراب آلٹرنیٹر ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ایسے حصوں کو تبدیل کرنے کے لیے بڑی رقم خرچ کرتے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ اگر لائٹ آن ہوتی ہے تو آپ کو اپنے انجن کو جلد از جلد چیک کروا لینا چاہیے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیش بورڈ میں دیکھیں تو انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ

شام کی صورتحال اور اس ملک کے خلاف صیہونی رژیم کی جارحیت کے بارے میں اپنے تجزیات میں مصر کے اخبار الاہرام سمیت معروف عرب اخباروں نے اسرائیل کی بربریت اور گستاخی کو ہوا دینے والے عوامل کی طرف اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ صیہونی رژیم کا مقصد تمام عرب ممالک کو تقسیم کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی صورتحال پر عرب حلقوں میں مختلف تجزیات سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں مصر کے معروف ترین اخبار الاہرام نے اپنے مقالے میں عرب ممالک کو تقسیم کرنے پر مبنی صیہونی رژیم کے خطرناک منصوبے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے لکھا ہے: "عرب ممالک کے بارے میں اسرائیل کے تسلط پسندانہ عزائم کے باعث یہ ممالک انتشار اور تقسیم کی سازش کا شکار ہیں۔" اخبار الاہرام مزید لکھتا ہے: "اسرائیل اس وقت کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے اور امریکی حمایت اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے نام نہاد "گریٹر اسرائیل" منصوبے کو عملی جامہ پہنانے پر غور کر رہا ہے۔ واضح ہے کہ اسرائیل کے تسلط پسندانہ عزائم فلسطین سے آگے بڑھ کر شام اور لبنان تک پھیلے ہوئے ہیں جبکہ وہاں کے شہریوں کو جبری جلاوطنی کے ذریعے دیگر ممالک منتقل کرنے کی سازش بن رہی ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسرائیل ان اقدامات کا پورا بوجھ اپنے کندھوں پر کیسے اٹھا سکتا ہے اور وہ کون سے عوامل ہیں جو غاصب صیہونی رژیم کو عرب ممالک کے خلاف اس طرح کی بربریت اور جارحیت اور انہیں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں؟"۔
 
اس مصری اخبار نے تاکید کرتے ہوئے لکھا: "عرب ممالک کو تقسیم کرنے کی ان اسرائیلی سازشوں کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں، جیسے: عرب حکمرانوں کی خاموشی، امریکی سازش، مذہبی فرقہ واریت، خانہ جنگی، اندرونی تنازعات، اور غربت سے تنگ عوام۔ ان تمام سازشوں کے ہوتے ہوئے کوئی بھی اس خطے کے مستقبل کی پیشین گوئی نہیں کر سکتا اور ہم ان تسلط پسندانہ عزائم کے تناظر میں خطے کی جو تصویر دکھائی دے رہی ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے اور سب سے خطرناک یہ ہے کہ اسرائیل اپنی بڑی آرزووں سے باز نہیں آئے گا۔" اس مقالے میں مزید آیا ہے: "حزب اللہ لبنان سے چھٹکارا پانا اسرائیل کے اہم ترین عزائم میں سے ایک ہے اور ان میں غزہ مزاحمت کی چٹان اور شام اس کا سب سے بڑا راز ہے۔ ایسے میں وہ گروہ بھی پائے جاتے ہیں جو اسرائیل سے سازباز میں مصروف ہیں"۔ یہ مصری اخبار مزید لکھتا ہے: "عرب دنیا کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کرنے میں اسرائیل کی ممکنہ کامیابی مسئلہ فلسطین سے کہیں بڑی مصیبت ہو گی۔ اسرائیل نے اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برسوں سے محنت کی ہے اور اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کیونکہ عرب ممالک میں تقسیم اور خانہ جنگی کی صورت حال اسرائیل کے لیے راستہ کھول سکتی ہے۔ آج بڑا سوال یہ ہے کہ کیا عرب ممالک اپنے عزم اور ارادے کو دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں؟"
 
اماراتی اخبار "الخلیج" نے بھی اسی موضوع پر رپورٹ دی ہے کہ شامی عوام اپنے متنوع فرقوں اور اعلیٰ مذہبی تنوع کے باوجود پوری تاریخ میں ایک متحد بلاک رہے ہیں۔ اس اخبار نے صیہونی رژیم کی طرف سے ملک کو درپیش بڑے خطرے اور اسے تقسیم کرنے کی سازش کے بارے میں خبردار کیا اور لکھا: "موجودہ حالات میں شام کی تقسیم کا خطرہ ہے اور اگر سمجھ دار شخصیات نے ان خطرات کا تدارک نہ کیا تو تباہی واقع ہو جائے گی"۔ اماراتی اخبار نے اس بات پر زور دیا کہ: "یقینا یہ تعین کرنا کہ شامی حکومت کی قیادت کسے کرنی چاہیے کسی کا کام نہیں ہے اور یہ خالصتاً اندرونی معاملہ ہے اور صرف شامی ہی اپنے ملک کی تقدیر اور مستقبل کا تعین کرنے کے اہل ہیں۔ تاہم، یہ دوسرے عرب ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شام میں خونریزی کو روکنے کے لیے بہترین طریقہ اختیار کریں اور جان لیں کہ جب ایک جنگ میں ایسے شامی عوام کا خون بہے گا جن کا اس جنگ میں کوئی کردار نہیں تو اس کا انتقام اور ردعمل بھی سامنے آئے گا اور حالات پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا"۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
  • کیا کومل میر نے چہرے پر بوٹاکس کروایا ہے؟ اداکارہ نے بتا دیا
  • وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت
  • فیصل آباد: شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹ کھلوانے والا گروہ گرفتار
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • کے پی سینیٹ انتخابات میں عملے کے نشان لگا بیلٹ پیپر دینے کی خبروں میں حقیقت نہیں: الیکشن کمیشن
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر