ایک آدمی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ جب آپ کار کے ڈیش بورڈ میں ایک خاص لائٹ آن دیکھیں تو آپ کو فوراً گاڑی چلانا بند کر دینا چاہیے۔

اسکاٹی کلمر ایک یوٹیوبر ہیں جو گاڑیوں کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں اور اپنے ناظرین کو اس حوالے سے ہر طرح کے مشورے دیتے رہتے ہیں۔

اسکاٹی کے پاس ایسے کچھ آئیڈیاز ہیں جس  سے آپ اپنی گاڑی کی ٹرانسمیشن کو محفوظ رکھ سکتے ہیں اور اسے ایسی حالت میں جانے سے بچا سکتے ہیں جسے بعد میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہو۔

حال ہی میں انہوں نے گاڑی کے ڈیش بورڈ میں ایک مخصوص روشنی کے بارے میں بتایا۔ عام طور پر ڈیش بورڈ میں ٹیکومیٹر پر بہت سی لائٹس ہوتی ہیں لیکن اسکاٹی نے بیٹری لائٹ پر روشنی ڈالی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں میں 'ALT' وارننگ ہوتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو گاڑی کی بیٹری کو چارج کرتی ہے۔

جب چارجنگ وولٹیج بہت کم ہو جاتا ہے، تو اس سے ڈرائیور کو خبردار کرنے کے لیے ڈیش بورڈ میں بیٹری کی روشنی آتی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹری کو چلانے کے لیے چارجنگ کافی نہیں ہے۔

اسکاٹی نے کہا کہ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر بیٹری کی لائٹ آن ہے تو اس کا مطلب لازمی نہیں کہ یہ مسئلہ خود بیٹری کے اندر ہے، گاڑی کے دوسرے جزو بھی اس مسئلے کی وجہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ گاڑی چلاتے ہوئے لائٹ جلتی دیکھیں تو آپ کو فوری طور پر رُکنا جانا چاہیے اور آگے جانے سے پہلے مسئلے کی نشاندہی کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیٹری کا نشان دیکھیں تو بالکل نئی بیٹری نہ خریدیں، یہ ایک خراب آلٹرنیٹر ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ایسے حصوں کو تبدیل کرنے کے لیے بڑی رقم خرچ کرتے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ اگر لائٹ آن ہوتی ہے تو آپ کو اپنے انجن کو جلد از جلد چیک کروا لینا چاہیے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیش بورڈ میں دیکھیں تو انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی ہینز گرنڈبرگ نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی نازک صورتحال ملک پر بری طرح اثرانداز ہو رہی ہے جہاں امن و استحکام کے لیے خطے میں بڑے تنازعات پر قابو پانا ضروری ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کا غیرحل شدہ تنازع ایک ایسی فالٹ لائن کے مترادف ہے جس سے پیدا ہونے والے جھٹکے ملکی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں اور اس سے موجودہ علاقائی مخاصمتیں مزید بڑھ رہی ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام سے یمن میں تقسیم بھی بڑھتی جا رہی ہے اور پائیدار امن کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ Tweet URL

ہینز گرنڈبرگ نے اسرائیل اور انصاراللہ (حوثیوں) کے مابین تشویشناک اور خطرناک کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے اسباب پر قابو پانے تک یمن میں امن عمل کی صورتحال بدستور نازک رہے گی۔

(جاری ہے)

تشدد کا موجودہ سلسلہ یمن کو اس عمل سے مزید دور لے جا رہا ہے جو طویل مدتی استحکام اور معاشی ترقی کا ضامن ہو سکتا ہے۔یو این کے خلاف جارحیت

نمائندہ خصوصی نے حالیہ دنوں صنعا اور حدیدہ میں انصاراللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے عملے کے 22 ارکان کی ناجائز گرفتاری کو اقوام متحدہ کے خلاف کھلی کشیدگی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حراستیں، اقوام متحدہ کے دفاتر پر دھاوا بولنا، اس کی املاک کو قبضے میں لینا اور اس طرح امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں اور یمن عوام کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا ناقابل قبول ہے

ان کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی کے نتیجے میں یمن کے ہزاروں لوگ زیرحراست ہیں اور اس تکلیف دہ مسئلے کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

مذاکرات کی اہمیت

ہینز گرنڈبرگ نے کہا کہ اگرچہ یمن میں نسبتاً استحکام برقرار ہے، لیکن الضالع، مآرب اور تعز جیسے علاقوں میں حالیہ عسکری سرگرمیاں اس امر کا اشارہ ہیں کہ اگر کسی بھی فریق سے کوئی غلطی ہوئی تو ملک دوبارہ مکمل جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ایسی کسی جنگ کے نتائج یمن اور پورے خطے کے لیے نہایت تباہ کن ہوں گے۔

معاشی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمن کی اقتصادی ترقی باہمی تعاون کو فروغ دینے، قومی اداروں کو سیاست سے پاک کرنے اور ایک جامع قومی تصور کو اپنانے کی بدولت ہی ممکن ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یکطرفہ فیصلے شاذ و نادر ہی مؤثر ثابت ہوتے ہیں اور مکالمہ اختلافات کو ختم کرنے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

بدترین غذائی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، اقوامِ متحدہ کی کارروائیوں کو درپیش تحفظ کے مسائل، معاشی تباہی اور خانہ جنگی نے یمن کو دنیا میں شدید غذائی قلت کا شکار تیسرا بڑا ملک بنا دیا ہے۔

آئندہ سال فروری سے پہلے مزید 10 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ ایک کروڑ 70 لاکھ یمنی شہری پہلے ہی خوراک کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور 20 فیصد گھرانوں میں کسی نہ کسی فرد کو روزانہ فاقہ کرنا پڑتا ہے۔

امدادی کاموں میں مشکلات

انہوں نے کونسل کو بتایا کہ امدادی وسائل کی کمی اور مشکل حالات کار کے باوجود امدادی کارکنوں نے ضرورت مند لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچائی ہے۔

تاہم، موجودہ حالات میں زندگیوں کو تحفظ دینے اور پائیدار بہتری کی بنیاد رکھنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کرنا ممکن نہیں رہا۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے عملے کی حراستوں کو نہایت پریشان کن اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یمن کے لوگوں کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے نہ تو بھوکوں کو کھانا ملے گا، نہ بیماریوں کا علاج ہو گا اور نہ ہی نقل مکانی کرنے والوں کو تحفظ ملے گا۔

ٹام فلیچر نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو رہا کیا جائے، ادارے کی عمارتوں پر قبضہ چھوڑا جائے اور امدادی تنظیموں کو اپنا کام دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کو مالی وسائل کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی بھوک کو یمن کا مستقبل متعین کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
  • یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع