ایک آدمی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ جب آپ کار کے ڈیش بورڈ میں ایک خاص لائٹ آن دیکھیں تو آپ کو فوراً گاڑی چلانا بند کر دینا چاہیے۔

اسکاٹی کلمر ایک یوٹیوبر ہیں جو گاڑیوں کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں اور اپنے ناظرین کو اس حوالے سے ہر طرح کے مشورے دیتے رہتے ہیں۔

اسکاٹی کے پاس ایسے کچھ آئیڈیاز ہیں جس  سے آپ اپنی گاڑی کی ٹرانسمیشن کو محفوظ رکھ سکتے ہیں اور اسے ایسی حالت میں جانے سے بچا سکتے ہیں جسے بعد میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہو۔

حال ہی میں انہوں نے گاڑی کے ڈیش بورڈ میں ایک مخصوص روشنی کے بارے میں بتایا۔ عام طور پر ڈیش بورڈ میں ٹیکومیٹر پر بہت سی لائٹس ہوتی ہیں لیکن اسکاٹی نے بیٹری لائٹ پر روشنی ڈالی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں میں 'ALT' وارننگ ہوتی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو گاڑی کی بیٹری کو چارج کرتی ہے۔

جب چارجنگ وولٹیج بہت کم ہو جاتا ہے، تو اس سے ڈرائیور کو خبردار کرنے کے لیے ڈیش بورڈ میں بیٹری کی روشنی آتی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ بیٹری کو چلانے کے لیے چارجنگ کافی نہیں ہے۔

اسکاٹی نے کہا کہ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر بیٹری کی لائٹ آن ہے تو اس کا مطلب لازمی نہیں کہ یہ مسئلہ خود بیٹری کے اندر ہے، گاڑی کے دوسرے جزو بھی اس مسئلے کی وجہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ گاڑی چلاتے ہوئے لائٹ جلتی دیکھیں تو آپ کو فوری طور پر رُکنا جانا چاہیے اور آگے جانے سے پہلے مسئلے کی نشاندہی کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیٹری کا نشان دیکھیں تو بالکل نئی بیٹری نہ خریدیں، یہ ایک خراب آلٹرنیٹر ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ایسے حصوں کو تبدیل کرنے کے لیے بڑی رقم خرچ کرتے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ اگر لائٹ آن ہوتی ہے تو آپ کو اپنے انجن کو جلد از جلد چیک کروا لینا چاہیے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈیش بورڈ میں دیکھیں تو انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف

مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔

ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • تارکین وطن پاکستانی “پاک آئی ڈی” ایپ پرگاڑیاں رجسٹر کروا سکیں گے
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • اسلام آباد میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پرتشدد اور ہلڑبازی کرنے والا نوجوان گرفتار
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ