آبی قلت کے باعث پنجاب میں گندم کی فصل متاثر ہونےکا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پنجاب بھر میں گندم کی فصل کو اس وقت پانی کی اشد ضرورت ہے تاہم بھل صفائی کےلیے نہریں بند ہونے اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہونےکے خدشات کسانوں کو پریشان کیے ہوئے ہیں۔
گندم کی فصل کو اس وقت پانی کی اشد ضرورت ہے لیکن ایک طرف تو بارشیں نہیں برسیں اور دوسری جانب بھل صفائی کے لیے نہروں کی بندش کے دورانیے میں اضافے سے نہری پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔
خشک سالی کا مقابلہ کرنےکے لیےکئی علاقوں میں تو کسان نکاسی آب کے نالوں سے کھیتوں کو سیراب کر رہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ بارانی اور نہری رقبے برابر ہوگئے ہیں، دو مہینے سے پانی بند ہے جس کے باعث فصل کی نشوونما بھی شدید متاثر ہے زرعی ماہرین کا کہنا ہے درجہ حرات بڑھنے کے ساتھ گندم کی فصل کے لیے پانی کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے، نہری پانی اور بارش نہ ہونے کے باعث کسان ٹیوب ویلوں سے کھیتوں کو سراب کریں۔
فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے زمینی پانی کے استمال میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی انہتائی غیر میعاری ہے،گندم کی فصل کو درپیش حالیہ خشک سالی موسمیاتی تبدیلوں کے فصلوں پر اثر انداز ہونے کاایک فکر انگیز مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گندم کی فصل کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سے لاپتا ہونے والے ہندو میاں بیوی کی لاشیں بھارتی ریگستان سے برآمد
بھارت کے ریگستان سے روی کمار اور شانتی بائی نامی جوڑے کی 8 سے 10 روز پرانی لاشیں ملی ہیں جو پاکستان کے شہر گھوٹکی کے رہائشی تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گھوٹکی میں ان کے نمائندے نے روی کمار کے والدین سے بات کی ہے۔
جنھوں نے بتایا کہ روی کا فصل پر پانی لگانے پر اپنے والد سے جھگڑا ہوگیا اور وہ اپنی بیوی لے کر گھر سے ناراض ہوکر چلا گیا تھا۔
راجستھان پولیس کا کہنا ہے کہ ریگستانی علاقے کے ایک مقامی شحص نے پولیس کو لاشوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔
بھارتی پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ جس جگہ سے دونوں کی لاشیں ملیں وہ پاکستانی سرحد سے پار تقریباً پندرہ کلومیٹر بھارت کا علاقہ ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جوڑے نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کی اور اس سے قبل وہ کسی رہائشی علاقے تک پہنچ پاتے۔ اُن کی ریگستان میں موت ہوگی۔
روی کمار کی لاش سے موبائل فون ملا جس میں پاکستانی سم کارڈ لگی ہوئی تھی۔ روی کی لاش سے 50 فٹ کی دوری پر شانتی کی لاش ملی۔
لاشیں مسخ ہوچکی ہیں اور ان کے چہرے ناقابل شناخت ہیں۔ دونوں کی موت ریگستان کی گرمی اور پانی نہ ملنے سے ہوئی۔
لاشوں سے شناختی کارڈ بھی برآمد ہوئے جن سے مرد کی شناخت 17 سالہ روی کمار ولد دیوان جی اور خاتون کی 15 سالہ شانتی بائی ولد گلو جی کے نام سے ہوئی۔
بھارتی پولیس نے مزید بتایا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے لیکن ابھی رپورٹ نہیں آئی۔
راجستھان کے علاقے جیسلمیر میں جوڑے کے رشتے داروں نے شناختی کارڈز کی بنیاد پر ان کی شناخت کی۔
پاکستان سے صحافی لطیف لغاری نے بی بی سی کو بتایا کہ روی کمار اور شانتی بائی ان کے گاؤں سے ہے اور باپ بیٹے کے درمیان تلخ کلامی چاول کی فصل کو پانی دینے کے معاملے پر ہوئی تھی۔
صحافی لطیف لغاری کے بقول والد دیوانو نے بیٹے کو کہا کہ وہ چاول کی فصل کو پانی دینے جائے لیکن اس نے انکار کیا تو والد نے اس کو تھپڑ مارا جس پر وہ اپنی بیوی کو لے کر موٹر سائیکل پر بیٹھ کر روانہ ہو گیا۔‘
لطیف لغاری بے بتایا کہ روی کے والد دیوانو کو معلوم تھا کہ ان کا بیٹا بارڈر کے علاقے کھینجو میں نور پیر کی درگاہ کے آس پاس موجود ہے وہ ان کے پچھے گئے لیکن کوئی پتہ نہیں چلا۔
پاکستانی صحافی لطیف لغاری نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ روی کے والد دیوانو کے بقول ان کے کچھ رشتے دار انڈیا میں رہتے ہیں اور وہی جوڑے کی آخری رسومات ادا کریں گے۔
روی کمار نے اہلیہ کے ہمراہ بھارت جانے کے لیے گزشتہ برس ویزے کی درخواست بھی جمع کرائی تھی۔