نائجر ’ریور بلائنڈنیس‘ پر قابو پانے والا پہلا افریقی ملک
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) عالمی سطح پر انسانوں میں بصارت سے محرومی کی سب سے بڑی وجہ (Trachoma) تراقوما یا ککروں کی اس متعدی بیماری کو سمجھا جاتا ہے، جس میں آنکھوں کے پپوٹوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ اس کے بعد دوسری سب سے بڑی وجہ ریور بلائنڈنیس ہے، جو اپنے مریض کی بصارت کو متاثر کرنے کے بعد اسے بالآخر نابینا بنا دیتی ہے۔
ریور بلائنڈنیس کی وجہ عام طور پر سیاہ رنگ کی ایک ایسی مکھی بنتی ہے، جو اگر انسانوں کو کاٹے، تو ان میں وہ طفیلی جرثومے یا پیراسائٹ منتقل کر دیتی ہے، جو طبی اصطلاح میں اونکوسیرکا وولوولوس (Onchocerca volvulus) کہلاتا ہے۔
’لائف اسٹائل بیماریاں‘ قبل از وقت موت کا سبب
یہ مکھی عام طور پر دریائی علاقوں یا ان کے قرب و جوار میں پائی جاتی ہے جبکہ اس کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہونے والا پیراسائٹ مریض کی آنکھوں میں ایسی عفونت یا انفیکشن کا سبب بنتا ہے، جس کا نتیجہ آخر کار مریض کے نابینا ہو جانے کی صورت میں نکلتا ہے۔
(جاری ہے)
سن 1976 اور 1989 کے درمیان، نائجر اور دیگر مغربی افریقی ریاستوں نے ڈبلیو ایچ او کے ایک پروگرام کے تحت کیڑے مار ادوایات کا استعمال شروع کیا تھا تاکہ اس پیراسائٹ کی منتقلی کو روکا جا سکے۔ اس کے بعد سن 2008 اور سن 2019 کے درمیان کچھ مخصوص ادویات بھی اسی مقصد کے لیے شہریوں میں تقسیم کی گئی تھیں۔
دل کی بیماریوں اور نمک کا آپس میں تعلق
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری کی وجہ سے دریاؤں کے کنارے آباد برادریوں کو شدید معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
دریا کا کردار معاشی ترقی میں اہم رہا ہے اور اس بیماری کے پھیلاؤ کے خوف وجہ سے لوگ دریاؤں سے دور چلے گئے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ادویات اور مؤثر حکمت عملی کے امتزاج نےنائجر میں ریور بلائنڈنیس کی منتقلی کو کامیابی سے ختم کر دیا ہے۔ شواہد سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کا پھیلاؤ تقریباً ساٹھ فیصد سے کم ہو کر 0.
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا، ”نائجر کے عوام تعریف کے مستحق ہیں کہ انہوں نے خود کو اس بیماری سے نجات دلائی۔ یہ بیماری غریب لوگوں میں بڑی تکلیف کا باعث بنتی رہی ہے۔
"یورپ میں خسرے کے کیسز میں اضافہ
ریور بلائنڈنیس نائجر میں ختم ہونے والی دوسری ایسی بیماری ہے، جس پر قابو پانے کے لیے ماضی میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔ اس سے قبل 2013 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے افریقہ میں ساحل کے خطے میں نائجر میں گِنی ورم نامی کیڑے کی وجہ سے لگنے والے ایک دوسرے متعدی مرض کے مکمل خاتمے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس بیماری کا سبب ایک ایسا گِنی ورم بنتا ہے، جسے عرف عام میں تھریڈ ورم بھی کہا جاتا ہے۔
ع ف / ع ا (اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریور بلائنڈنیس
پڑھیں:
لاہور میں پہلا کوآبلیشن سینٹر قائم، کینسر کے مریضوں کا کامیاب آپریشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پاکستان میں طب کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔
پنجاب میں پہلی بار کینسر کے علاج کے لیے جدید “کوآبلیشن” طریقہ علاج باضابطہ طور پر شروع کردیا گیا ہے، جس کا افتتاح وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کیا۔ یہ علاج چین کے ماہرین کی تیار کردہ محفوظ اور جدید مشینری کے ذریعے ممکن ہوا ہے، جسے لاہور کے میو اسپتال میں نصب کیا گیا۔
میو اسپتال کی ٹیم پہلے ہی اس نئی ٹیکنالوجی پر تربیت حاصل کرچکی ہے اور عملی طور پر اس کا استعمال بھی شروع کردیا گیا ہے۔ حال ہی میں پھیپھڑوں اور چھاتی کے کینسر کے 2 مریضوں پر کامیاب آپریشن کیا گیا، جس میں بجلی سے پیدا ہونے والی حرارت کے ذریعے ٹیومر اور متاثرہ ٹشوز کو ختم کیا گیا۔
یہ طریقہ علاج نہ صرف کم تکلیف دہ ہے بلکہ سرجری کے مقابلے میں مریض جلد صحت یاب ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق کوآبلیشن کینسر کے علاج میں ایک انقلابی قدم ہے کیونکہ اس میں بڑے آپریشن اور طویل بحالی کے بجائے مریضوں کو نسبتاً آسان اور تیز علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر جگر کی شریانوں میں رکاوٹ اور چھاتی کے کینسر کے علاج میں یہ طریقہ نہایت مؤثر ثابت ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے افتتاحی موقع پر کہا کہ پنجاب میں کینسر کے مریضوں کو عالمی معیار کا علاج فراہم کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے مریضوں کو سہولت میسر آئے گی۔ طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پیش رفت کینسر کے علاج میں پاکستان کو ایک نئے دور میں داخل کردے گی۔