مسلم دنیا نے فلسطین پر باتیں تو بہت کیں لیکن عملی کچھ نہیں کیا، رضا ربانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
رضا ربانی : فوٹو فیس بک جماعت اسلامی
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ عرب بالخصوص مسلم دنیا نے فلسطین پر باتیں تو بہت کیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا، فلسطینیوں سے ان کی سرزمین لینا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ فلسطین کےلیے آواز اٹھانا ہر خود مختار ملک کا فرض ہے، جینیوا کنونشن کا آرٹیکل 49 دوران جنگ انسانی حقوق کو محفوظ کرتا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے غزہ کو آزاد کروانے سے متعلق بیان دیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطین سے متعلق بیان فاشسٹ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہمیشہ عرب ممالک پر نظر رکھی ہے۔ لبنان، شام، فلسطین ہمیشہ سے اسرائیل کے ٹارگٹ پر رہے کہ گریٹر اسرائیل بنایا جا سکے۔
رضا ربانی نے کہا کہ فلسطینیوں کو بحالی کیلئے ایڈ مہیا کرنے کو روکنا بھی اسرائیل کا مقصد ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنا صرف دو ملکی نظریہ ہے۔ صدر ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہیں، غزہ فلسطینیوں کا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!