اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس سانحے کی تحقیقات کیلئے ایک آزاد، عدالتی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیئے جو چھپانے کے بجائے، ریلوے کی انتظامی ناکامیوں کی آزادانہ انکوائری کرے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے ہفتہ کی رات نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں 18 اموات کے بعد ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ جب ملک کے ایک ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ میں خواتین اور بچے مر رہے تھے تو اشونی ویشنو اس خبر کو دبانے اور اموات کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے اس بھگدڑ کی دردناک تصویروں کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بدانتظامی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی، کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بچے بھی مر گئے۔ یہ سب کچھ ہو رہا تھا اور بے شرم ریلوے منسٹر دہرا رہے تھے کہ سب ٹھیک ہے، وہ خبر کو دبانے میں مصروف تھے۔ وہ موت کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایسے بے شرم آدمی کو وزیر کے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں، وزیر ریلوے فوری مستعفی ہو جائیں۔ ان کو ملک سے معافی مانگنی چاہیئے۔

آپ کو بتادیں کہ بھگدڑ کی اطلاع ملتے ہی اشونی ویشنو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ اب سب کچھ قابو میں ہے اور زخمیوں کو اسپتال لے جایا جا رہا ہے، جب کہ عینی شاہدین کے مطابق اسٹیشن پر ہی 18 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ موقع پر موجود لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتنی بڑی بھیڑ کے باوجود اسٹیشن پر پولیس اور انتظامیہ کے چند اہلکار ہی نظر آئے۔ وہیں کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہاکہ کل رات پھر بھگدڑ مچ گئی، پھر بے بس عقیدتمند مر گئے، یہ ملک کے دارالحکومت کے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہوا۔ حکومت کو کبھی اس بات کی فکر نہیں کہ ان اموات کو کیسے روکا جائے۔ حکومت ہر وقت پریشان رہتی ہے کہ ان اموات کی خبروں کو کیسے روکا جائے۔ پون کھیرا نے کہا کہ بھگدڑ کے بعد آپریشن وائٹ واش کیا گیا، ٹول فری فون نمبر کیوں جاری نہیں کیا گیا تاکہ لوگ اپنے لاپتہ رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن پلیٹ فارمز پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو منظرعام پر لایا جائے تاکہ بھگدڑ سے پہلے اور بعد کے واقعات سے احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔ وہیں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اس پورے سانحے پر کہا کہ  نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری گہری تعزیت پیش ہے، یہ ایک قابل گریز سانحہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت جو کچھ ہوا اسے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس سانحے کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد، عدالتی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیئے جو چھپانے کے بجائے، ریلوے کی انتظامی ناکامیوں کی آزادانہ انکوائری کرے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین ریلوے لاکھوں لوگوں کے لئے لائف لائن ہے اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی بدانتظامی کے لائق نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر نے کہا کہ رہے تھے

پڑھیں:

کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی لیکن کانگریس نے نہیں کی تو یہ کس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے سابق جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ ایک یادگاری خطبے میں نامور تاریخ دان پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے سامعین پر زور دیا کہ انہیں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے چند اہم ترین ابواب  کے مارکسی تنقیدوں کا از سر نو جائزہ لینا چاہیئے۔ خاص طور پر ان ابواب کا، جن کے بارے میں انہیں لگتا ہے کہ وہ ہندوستانی کمیونسٹ تحریک کے کردار کو دھندلا کرتے ہیں۔ پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی خامیوں پر بھی نظر ڈالیں۔ انہوں نے واضح طور پر خود کو بائیں بازو کا دانشور مانا۔ عالمی سطح پر قرون وسطیٰ کے ہندوستان کے ایک انقلابی مؤرخ کے طور پر معروف، لیکن جن کا کام قدیم سے جدید ہندوستان تک کے مختلف ادوار پر محیط ہے، پروفیسر عرفان حبیب اب 90 سال سے زیادہ کے ہوچکے ہیں۔ پروفیسر حبیب نے دہلی میں گزشتہ دہائی کا اپنا پہلا عوامی لیکچر دیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ برطانوی استعمار پر کمیونسٹ تنقید، ہندوستان میں کمیونسٹ تحریک سے پہلے شروع ہو چکی تھی۔ (کارل) مارکس اور (فریڈرک) اینگلز نے 1840ء کی دہائی میں نو آبادیات پر تنقید کی، لیکن نوروجی اور دت نے ہندوستان میں اس تنقید کو فروغ دیا، ہمیں بھی ان کا احترام کرنا چاہیئے۔ عرفان حبیب نے مزید وضاحت کی کہ کمیونسٹ انڈین نیشنل کانگریس کا ایک اہم حصہ تھے اور وہ اکثر سوشلسٹوں کے ساتھ اتحاد کرتے تھے۔ یہ صورتحال آزادی کے بعد بدلی، جب دونوں کے درمیان اختلافات نمایاں ہونے لگے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیونسٹوں نے ایک اسٹریٹجک غلطی کی تھی، جب انہوں نے مسلم لیگ اور کانگریس کو ایک جیسا مان لیا۔ انہوں نے کہا کہ 1930ء کی دہائی سے لے کر 1947ء تک، کانگریس اور مسلم لیگ دو مختلف سمتوں میں آگے بڑھ رہی تھیں۔ کانگریس فوری اور مکمل آزادی چاہتی تھی، اور مسلم لیگ مسلمانوں کے لئے علیحدہ حصہ (ڈیویڈنڈ) کا مطالبہ کر رہی تھی۔ عرفان حبیب نے دلیل دی کہ اگرچہ کمیونسٹوں نے کانگریس کے مطالبے کی حمایت کی، لیکن انہوں نے غلطی سے دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک ہی مان لیا۔

پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ فرقہ پرست تھی، جبکہ انڈین نیشنل کانگریس ایک قومی پارٹی تھی، مسلم لیگ نے تقسیم کی حمایت کی، لیکن کانگریس نے نہیں کی، تو یہ کس بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ دونوں ایک جیسے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں میں فرق کیوں نہیں دیکھ پائے۔ کانگریس کے پاس پہلے ہی سوشلسٹ پروگرام تھا۔ عرفان حبیب نے یاد کیا کہ غیر منقسم کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مانتے ہوئے، ایسی پالیسی اپنائی تھی، جس کے تحت اپنے مسلم کارکنوں کو مسلم لیگ  میں بھیجا اور ہندو اراکین کو کانگریس میں، یعنی عملی طور پر کانگریس کو ایک "ہندو پارٹی" مان لیا گیا۔ انہوں نے اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا اور یاد کیا کہ کیسے کئی مسلم کمیونسٹوں نے مسلم لیگ کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیے جانے پر مارکسزم سے خود کو دور کر لیا۔ تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ جب کمیونسٹ ایک متنازعہ سیاسی موقف اپنا رہے تھے، اس زمانے کے ایک ممتاز کمیونسٹ ترجمان آر پی دت نے اپنی مشہور کتاب انڈیا ٹوڈے (1940ء) میں ایک الگ باب لکھا تھا جس میں یہ دلیل دی گئی کہ ہندوستان کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی دلیل کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اس وقت کے جنرل سکریٹری پی سی جوشی نے نظرانداز کر دیا، جو مسلم لیگ کے تئیں اپیزمنٹ کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • آتشزدگی کے باعث اسرائیلی ریلوے اسٹیشن ایک بار پھر تعطل کا شکار
  • غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے
  • مودی پہلگام فالس فلیگ اور آپریشن سندور کی ناکامیاں کھوکھلے دعووں سے چھپانے میں مصروف