ڈی جی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا دورہ پاکستان، باہمی امور پر گفتگو ہوئی، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی اے ای اے نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات میں موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر تبادلہ خیال کیا، ڈائریکٹر جنرل نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین سے بھی بات چیت کی۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے 12-13 فروری کو پاکستان کا دورہ کیا۔ اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی اے ای اے نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کی، پاکستان اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ترجمان نے بتایا کہ دوران ملاقات موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پر تبادلہ خیال ہوا، ڈائریکٹر جنرل نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین سے بات چیت کی۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی میں پاکستان کی ترقی، بشمول زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور توانائی کی پیداوار میں اس کے تعاون کے بارے میں بریفنگ دی گئی جبکہ ڈی جی آئی اے ای اے نے پاکستان چیپٹر آف ویمن ان نیوکلیئر فیلڈ کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ انہوں نے جوہری اور اس سے منسلک شعبوں میں خواتین کی شرکت کو فروغ دینے میں ملک کی کوششوں کی تعریف کی، ڈی جی آئی اے ای اے نے انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی لاہور کا دورہ بھی کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی اے ای اے نے اٹامک انرجی دفتر خارجہ کے چیئرمین
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔