Express News:
2025-09-18@12:40:23 GMT

اتحادی حکومت کی تجویز

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ایک روز قبل اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں موجودہ اسمبلیوں اور حکومت کو جعلی و غیر قانونی قرار دینے والوں میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی شامل تھے۔

اجلاس میں رہنماؤں نے تجویز دی کہ سال رواں کے دوران نئے انتخابات کرانے کی تحریک شروع کی جائے۔ اپوزیشن اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کو سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے بانی کی ہدایت پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اپنے گھر عشائیہ پر مدعو کیا کیونکہ ان کی چند افراد پر مشتمل عوام پاکستان پارٹی ہے مگر اجلاس سے نئی پارٹی کے کنوینر کو ایک ہی روز میں تین ٹی وی چینلز میں پذیرائی کا موقعہ مل گیا اور انھوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اتحادی حکومت بنانے کی تجویز دی ہے جو ایک اچھی اور مثبت تجویز اور وقت کی ضرورت بھی ہے مگر انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ حکومتی رہنماؤں اور اپوزیشن رہنماؤں کو اتحادی حکومت پر کون آمادہ کرے گا۔

حال ہی میں ملک کی اصل اپوزیشن اور موجودہ اتحادی حکومت کے درمیان جو مذاکرات ہوئے تھے وہ پی ٹی آئی نے خود ہی ختم کر دیے تھے۔

پی ٹی آئی اور اس کا ساتھ دینے والی پارٹیوں میں کوئی قابل ذکر پارٹی تو ہے نہیں صرف ایک ایک نشست رکھنے والی 3 پارٹیوں کے رہنما پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی میں شامل تھے اور مولانا فضل الرحمن سے حکومت سے مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی نے کوئی مشاورت کی نہ انھیں اعتماد میں لیا گیا حالانکہ پی ٹی آئی کے بعد اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت جے یو آئی ہے اور 26 ویں ترمیم کے موقع پر تو پی ٹی آئی رہنما دن ہو یا رات مولانا فضل الرحمن کے گھر کے چکر کاٹتے نہیں تھکتے تھے مگر جب بالاتروں سے مایوس ہو کر پی ٹی آئی موجودہ اتحادی حکومت سے مذاکرات پر مجبور ہوئی تو جس حکومت کو پی ٹی آئی جعلی اور غیر آئینی قرار دے چکی ہے اس حکومت سے پی ٹی آئی نے مذاکرات خود شروع اور خود ہی ختم کیے تھے۔

 پی ٹی آئی خود کو حکومت بنانے کا حق دار اور خود کو ہی اصل اپوزیشن بھی سمجھتی ہے مگر اپنے فیصلوں میں کسی اپوزیشن رہنما کو شریک نہیں کرتی۔ پی ٹی آئی نے اپنی مذاکراتی کمیٹی میں مولانا فضل الرحمن تو کیا اپنی ہی بنائی ہوئی تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو شامل نہیں کیا تھا مگر سابق اسپیکر اسد قیصر کے عشائیہ میں وہ موجود تھے اور اس موقع پر سب نے اتفاق کیا کہ موجودہ حکومت دھاندلی زدہ الیکشن کی پیداوار ہے جو عوام کی نمایندہ نہیں یہ حکومت اور اپوزیشن کمیشن فوری طور مستعفی ہو جائیں۔

آئین میں اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر نگراں حکومتوں کا قیام ضروری قرار دیا ہے مگر اتحادی حکومت بنانے کا کوئی ذکر نہیں مگر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اتحادی حکومت کا قیام تو چاہتے ہیں مگر یہ اتحادی حکومت بنائے گا کون ، اس کی ساخت کیسی ہوگی کون وزیر اعظم ہوگا؟ مجوزہ اتحادی حکومت میں موجودہ اسمبلیاں رہیں گی یا نہیں۔ اسمبلیاں ٹوٹنے کی شکل میں نگران حکومت بھی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے باہمی اتفاق سے ہی قائم ہو سکتی ہے۔

اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، سندھ میں پیپلز پارٹی اور کے پی میں تحریک انصاف کی مضبوط حکومتیں ہیں کیونکہ تینوں اسمبلیوں میں تینوں بڑی پارٹیوں کو واضح اکثریت حاصل ہے جب کہ سب سے چھوٹے صوبے بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت ہے جو وزیر اعلیٰ کی مرضی سے ختم ہو سکتی ہے۔

پنجاب، سندھ و کے پی کے اسمبلیاں صرف ایک سال بعد ہی کیوں چاہیں گی کہ وہاں بھی اتحادی حکومتیں بنیں۔ 2023 میں پی ٹی آئی کے بانی نے اپنی پنجاب اور کے پی کی حکومتیں اسمبلیاں تڑوا کر خود اس لیے ختم کرائی تھیں کہ انھیں اپنی مقبولیت کے باعث سو فیصد یقین تھا کہ پی ڈی ایم حکومت کی عدم مقبولیت کے باعث پنجاب و کے پی کے الیکشن پی ٹی آئی بھاری اکثریت سے جیت کر بعد میں وفاق میں اپنی حکومت بنا لے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اتحادی حکومت پی ٹی آئی نے ہے مگر

پڑھیں:

سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے پیپلزپارٹی کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل آگیا۔ صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی۔؟ انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ منظور چودھری اور حسن مرتضیٰ اپنے فلسفے اور دکھ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے میں مصروف ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الحمدللہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی ہر قسم کی مدد اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ میں ابھی سیلاب سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک سے امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ سیلاب متاثرین کی طرف موڑ دیا ہے، مریم نواز نے وفاق سمیت کسی بھی تنظیم کی طرف مدد کے لئے نہیں دیکھا۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے لوگوں کو سندھ کے لوگوں کی فکر کرنی چاہئے، 2022ء کے سندھ کے سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
  • قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟