Nai Baat:
2025-07-26@13:58:21 GMT

سحر کا طلسم: وہم یا علم؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

سحر کا طلسم: وہم یا علم؟

دنیا میں دو قسم کے نظام بیک وقت چل رہے ہیں، ایک مادی نظام جسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور سائنسی بنیادوں پر پرکھتے ہیں جبکہ دوسرا روحانی یا مخفی نظام، جو نظر تو نہیں آتا لیکن اس کے اثرات محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ انسانی تاریخ کے اوراق میں جادو ایک پُرکشش مگر پُراسرار حقیقت کے طور پر روزِ اول سے موجود رہا ہے۔ یہ محض کہانیوں اور دیو مالائی داستانوں کا حصہ نہیں بلکہ قدیم تہذیبوں، مذاہب اور سائنسی تحقیقات میں بھی اس کے اثرات کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ اولادِ آدم ہمیشہ سے ہی پراسرار قوتوں کی کشش میں مبتلا رہی ہے، اور سحر ان پراسرار رازوں میں سے ایک راز ہے جس نے صدیوں سے انسانی ذہن کو مسحور کیے رکھا ہے۔ کبھی یہ طاقت و اختیار کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور کبھی خوف اور بربادی کی علامت۔ تقریباً تمام مذاہب ہی جادو کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں مگر اس کے جواز پر اختلاف رکھتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں جہاں جادو کے وجود کو تسلیم کیا گیا ہے وہیں اسے شیطانی عمل قرار دے کر اس سے باز رہنے کی سختی سے تلقین کی گئی ہے۔ جادو ایک ایسا علم ہے جس کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کر کے انہیں سیدھے راستے سے بھٹکایا جاتا ہے۔ جس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی نافرمانی، شرک، کفر، برائی اور گناہ پر رکھی گئی۔ واقعات کو غیر فطری طور پر ظہور پذیر میں لانے کا فن ہی جادو کہلاتا ہے۔ سحر اور جادو برحق ہے اور قرآن و سنت کے دلائل کی رو سے جادو، ٹونہ انسانی زندگی میں اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ وہ مکروہ عمل ہے جو کسی کو دنوں میں طاقتور بنا سکتا ہے، کسی کے خوابوں کو سراب میں بدل سکتا ہے، کسی کی زندگی برباد کر سکتا ہے۔ سحر الاسود یا کالے جادو کی تکمیل کے لیے مافوق الفطرت طاقتوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں بار بار ہر قسم کے جادو کی مذمت کی گئی ہے۔ دینِ اسلام میں جادو سیکھنا اور اس کے ذریعے جنات کا تعاون حاصل کر کے انسانوں کو تکلیف سے دوچار کرنا نہ صرف حرام بلکہ کفریہ کام ہے جو شیاطین کے ذریعے سے شرک کے در وا کرتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیطان سلیمان ؑ کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے، اور سلیمان ؑ نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا تھا، جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس چیز کو بھی جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا، اور وہ کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں، تو کافر نہ بن، پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں، حالانکہ وہ اس سے کسی کو اللہ کے حکم کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے‘۔ (البقرہ: 102) قدیم مصر، بابل، ہندوستان اور یونان کی تہذیبوں میں جادو کو ایک مؤثر ہتھیار، مذہبی روایت اور روحانی علم کے طور پر جانا جاتا تھا۔ مصر کے پجاری مخصوص عملیات کے ذریعے دیوتائوں سے مدد لینے کے دعوے کرتے تھے، جبکہ بابلی جادوگر ستاروں کی چالوں اور تعویزات کے ذریعے مستقبل کی پیشن گوئیاں کرتے تھے۔ برصغیر میں تنتر و منتر کو جادوئی اثرات سے جوڑا جاتا ہے جبکہ یونانی اور رومی فلسفی جادو کو فطری قوتوں پر قابو پانے کا فن قرار دیتے تھے۔ عیسائیت میں جادو کو شیطان سے منسلک کیا جاتا ہے، جبکہ یہودیت میں کبالہ کی روایات میں جادوئی اثرات کا ایک منظم نظام موجود ہے۔ ہندو مت میں جادو کو روحانی توانائی کا ایک پہلو سمجھا جاتا ہے اور بدھ مت میں اسے مایا (وہم) یا ذہنی قوت سے منسلک کیا جاتا ہے۔ دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق بھی جادو ایک اٹل حقیقت ہے، جس کے اثرات کسی حد تک انسان پر مرتب ہو تے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تباہ کرنے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچو اور جادو کرنے کرانے سے بچو۔ اس صورت میں کے جادو حرام بھی ہے اور یہ رضائے الٰہی سے اختلاف رائے ہے، کا بین ثبوت بھی ہے اور اس سے ایمان متزلزل ہی نہیں باطل ہو جانے کے مترادف بھی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانوں اور جنات میں  ایسے لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں جو سراپا شر ہیں جن کا مقصد سادہ انسانوں کو تکلیف اور اذیت سے دوچار کرنا ہے۔ بکثرت گناہوں کی وجہ سے انسان شیطانی اثرات کی زد میں آ جاتے ہیں۔ جادو دنیا کی سب سے مؤثر قوت ہے جو غائبانہ بلا تجدید زمان و مکان انسانی مزاج اور جسم بلکہ زندگی پر کامل دسترس رکھتی ہے۔ جادو دراصل کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کالا جادو ایک ایسا علم ہے جس میں شیطان سے رابطہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی غلامی کرتے ہیں اور اس کی خشنودی کے طلب گار ہوتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شیطان ان اعمال سے خوش ہوتا ہے جن سے لوگ مصیبت اور پریشانی میں مبتلا ہوں بعض گناہوں کے ارتکاب کی صورت میں انسان پر شیطان اس قدر حاوی ہو جاتا ہے کہ انسان خبط یا پاگل پن کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور جو اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان متعین کرتے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی رہتا ہے۔‘‘ (سورۃ الزخرف) ہمارے ملک میں جہاں قتل و غارت گری، سماجی برائیوں اور معاشی ابتری نے لوگوں کا سکون چھین لیا ہے وہیں کالے جادو جیسی بہت بڑی لعنت بھی اندھیر نگری کی طرح مسلط دکھائی دیتی ہے۔ فرمانِ نبویﷺ ہے: ’ سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو، ان میں سے ایک جادو ہے‘۔ ہر دور اور ہر معاشرے میں جادو کے طریقے اور رسوم و رواج مختلف رہے ہیں۔ انسان کو اشرف المخلوقات اس لیے کہا گیا کہ وہ اچھائی اور برائی میں فرق کر سکتا ہے۔ جذبات رکھتا ہے، ماضی کے تجربات کی روشنی سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔ آج کی دنیا کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ لوگ مایا کے موہ کی حسرت میں گرفتار ہو کر فطری صلاحیتوں اور رجحان کو بالائے طاق رکھ کر وہ کچھ کرنے لگتے ہیں جو ان کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتا اور پھر اس روش پر چلنے کے منفی اثرات نہ صرف انہیں بلکہ ان سے وابستہ تمام انسانوں کو بھگتنا پڑتے ہیں۔ یہ قدرت کا قانون ہے کہ وہ خود بھی ایک دن اسی آگ میں جلتے ہیں۔ جادو ٹونے کا نظام ایسا ہے کہ ایک دن شکاری کو ہی خود شکار کر لیتا ہے۔ کالا علم کرنے اور کرانے والوں کے ساتھ ساتھ ان کی اولادیں بھی برباد ہو جاتی ہیں، دنیا اتنی تنگ ہو جاتی ہے ان پر کہ وہ مر مر کر جیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: جادو ایک کے ذریعے جاتا ہے جادو کو سکتا ہے ہے اور اور اس

پڑھیں:

پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر

لاہور:

سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ امید ہے کہ جن پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا ملی ہے انہیں اوپر کی عدالتوں سے ریلیف ملے گا۔

لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ساتھ بیٹھیں اور مذاکرات کریں، پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہیں کریں گے تو اور کیا کریں گے؟، ان کے پاس سوائے احتجاج کے اور کوئی رستہ نہیں چھوڑا جا رہا۔

اسد عمر نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں، جن لوگوں کو سزائیں ہوئیں میں ان سب کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، جب یہ تمام لوگ اوپر عدالت میں جائیں گے تو انصاف ملے گا، پاکستان کی سیاست میں یہ تمام لوگ تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کے ذریعے مسئلے کا حل کیا جائے، تحریک انصاف والوں سے اس وقت کیا کہا جا سکتا ہے اُن کو تو سزائیں ہو رہی ہیں، میری ہمدردی تمام لوگوں کے ساتھ ہے، اس وقت پی ٹی آئی والوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی اور راستہ ہی نہیں بچا۔

متعلقہ مضامین

  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
  • رائے عامہ
  • جنات، جادو اورمنترجنتر (پہلا حصہ)
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • ’اسلام کا دفاع‘
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری