اداکارہ نازش جہانگیر کو بولڈ لباس پہننا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ نازش جہانگیر کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں بولڈ لباس پہننے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
نازش جہانگیر، جو متنازع بیانات اور آراء کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتی ہیں، اس بار اپنے لباس کے انتخاب کی وجہ سے زیر بحث ہیں۔ اداکارہ ان دنوں بالی میں تعطیلات گزار رہی ہیں اور وہاں سے اپنی خوبصورت تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کر رہی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے ایک ویڈیو میں بیک لیس بیچ ڈریس پہن کر اپنی فٹنس کو نمایاں کیا جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
A post common by Nazish Jahangir Khan (@nazishjahangir)
کئی مداحوں نے ان کے بولڈ لباس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرح کے لباس پہن کر مزید پروجیکٹس اور کام حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بعض صارفین نے ان کا موازنہ اداکارہ علیزے شاہ سے بھی کیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔